احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

2: باب الْحُكْمِ فِيمَنْ سَبَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم
باب: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کرنے والے کا حکم۔
سنن ابي داود حدیث نمبر: 4361
حدثنا عباد بن موسى الختلي، اخبرنا إسماعيل بن جعفر المدني، عن إسرائيل، عن عثمان الشحام، عن عكرمة، قال: حدثنا ابن عباس،"ان اعمى كانت له ام ولد تشتم النبي صلى الله عليه وسلم وتقع فيه فينهاها فلا تنتهي ويزجرها فلا تنزجر، قال: فلما كانت ذات ليلة جعلت تقع في النبي صلى الله عليه وسلم وتشتمه، فاخذ المغول فوضعه في بطنها واتكا عليها فقتلها فوقع بين رجليها طفل، فلطخت ما هناك بالدم فلما اصبح ذكر ذلك لرسول الله صلى الله عليه وسلم فجمع الناس فقال: انشد الله رجلا فعل ما فعل لي عليه حق إلا قام فقام الاعمى يتخطى الناس وهو يتزلزل حتى قعد بين يدي النبي صلى الله عليه وسلم فقال: يا رسول الله انا صاحبها كانت تشتمك وتقع فيك فانهاها فلا تنتهي وازجرها فلا تنزجر ولي منها ابنان مثل اللؤلؤتين وكانت بي رفيقة فلما كان البارحة جعلت تشتمك وتقع فيك فاخذت المغول فوضعته في بطنها واتكات عليها حتى قتلتها فقال النبي صلى الله عليه وسلم: الا اشهدوا ان دمها هدر".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کا بیان ہے کہ ایک نابینا شخص کے پاس ایک ام ولد تھی جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو گالیاں دیتی اور آپ کی ہجو کیا کرتی تھی، وہ نابینا اسے روکتا تھا لیکن وہ نہیں رکتی تھی، وہ اسے جھڑکتا تھا لیکن وہ کسی طرح باز نہیں آتی تھی حسب معمول ایک رات اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجو شروع کی، اور آپ کو گالیاں دینے لگی، تو اس (اندھے) نے ایک چھری لی اور اسے اس کے پیٹ پر رکھ کر خوب زور سے دبا کر اسے ہلاک کر دیا، اس کے دونوں پاؤں کے درمیان اس کے پیٹ سے ایک بچہ گرا جس نے اس جگہ کو جہاں وہ تھی خون سے لت پت کر دیا، جب صبح ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس حادثہ کا ذکر کیا گیا، آپ نے لوگوں کو اکٹھا کیا، اور فرمایا: جس نے یہ کیا ہے میں اس سے اللہ کا اور اپنے حق کا واسطہ دے کر کہتا ہوں کہ وہ کھڑا ہو جائے تو وہ اندھا کھڑا ہو گیا اور لوگوں کی گردنیں پھاندتے اور ہانپتے کانپتے آ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے بیٹھ گیا، اور عرض کرنے لگا: اللہ کے رسول میں اس کا مولی ہوں، وہ آپ کو گالیاں دیتی اور آپ کی ہجو کیا کرتی تھی، میں اسے منع کرتا تھا لیکن وہ نہیں رکتی تھی، میں اسے جھڑکتا تھا لیکن وہ کسی صورت سے باز نہیں آتی تھی، میرے اس سے موتیوں کے مانند دو بچے ہیں، وہ مجھے بڑی محبوب تھی تو جب کل رات آئی حسب معمول وہ آپ کو گالیاں دینے لگی، اور ہجو کرنی شروع کی، میں نے ایک چھری اٹھائی اور اسے اس کے پیٹ پر رکھ کر خوب زور سے دبا دیا، وہ اس کے پیٹ میں گھس گئی یہاں تک کہ میں نے اسے مار ہی ڈالا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگو! سنو تم گواہ رہنا کہ اس کا خون لغو ہے۔

تخریج دارالدعوہ: سنن النسائی/المحاربة 13 (4075)، (تحفة الأشراف: 6155) (صحیح)

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: