احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

27: باب مَا يُؤْمَرُ بِهِ مِنَ الْوَفَاءِ بِالنَّذْرِ
باب: نذر پوری کرنے کی تاکید کا بیان۔
سنن ابي داود حدیث نمبر: 3312
حدثنا مسدد، حدثنا الحارث بن عبيد ابو قدامة، عن عبيد الله بن الاخنس، عن عمرو بن شعيب، عن ابيه، عن جده:"ان امراة اتت النبي صلى الله عليه وسلم، فقالت: يا رسول الله، إني نذرت ان اضرب على راسك بالدف، قال: اوفي بنذرك، قالت: إني نذرت ان اذبح بمكان كذا وكذا مكان كان يذبح فيه اهل الجاهلية، قال: لصنم ؟، قالت: لا، قال: لوثن ؟، قالت: لا، قال: اوفي بنذرك".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک عورت آئی اور اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں نے نذر مانی ہے کہ میں آپ کے سر پر دف بجاؤں گی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (بجا کر) اپنی نذر پوری کر لو اس نے کہا: میں نے ایسی ایسی جگہ قربانی کرنے کی نذر (بھی) مانی ہے جہاں جاہلیت کے زمانہ کے لوگ ذبح کیا کرتے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیا کسی صنم (بت) کے لیے؟ اس نے کہا: نہیں، پوچھا: کسی وثن (بت) کے لیے؟ اس نے کہا: نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنی نذر پوری کر لو۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 8756) (حسن صحیح)

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

Share this: