احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

119: باب فِي الْمُبَارَزَةِ
باب: مقابل یا حریف کو مقابلہ میں آنے کی دعوت دینے کا بیان۔
سنن ابي داود حدیث نمبر: 2665
حدثنا هارون بن عبد الله، حدثنا عثمان بن عمر، اخبرنا إسرائيل، عن ابي إسحاق، عن حارثة بن مضرب، عن علي، قال: تقدم يعني عتبة بن ربيعة، وتبعه ابنه، واخوه فنادى من يبارز فانتدب له شباب من الانصار، فقال: من انتم فاخبروه فقال: لا حاجة لنا فيكم إنما اردنا بني عمنا فقال النبي صلى الله عليه وسلم:"قم يا حمزة قم يا علي، قم يا عبيدة بن الحارث"، فاقبل حمزة إلى عتبة واقبلت إلى شيبة واختلف بين عبيدة والوليد ضربتان فاثخن كل واحد منهما صاحبه، ثم ملنا على الوليد فقتلناه واحتملنا عبيدة.
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ عتبہ بن ربیعہ آگے آیا اور اس کے بعد اس کا بیٹا (ولید) اور اس کا بھائی اس کے پیچھے آئے، پھر عتبہ نے آواز دی: کون میرے مقابلے میں آئے گا؟ تو انصار کے کچھ جوانوں نے اس کا جواب دیا، اس نے پوچھا: تم کون ہو؟ انہوں نے اسے بتایا (کہ ہم انصار کے لوگ ہیں) اس نے (سن کر) کہا: ہمیں تمہاری ضرورت نہیں، ہم اپنے چچا زادوں کو (مقابلہ کے لیے) چاہتے ہیں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حمزہ! تم کھڑے ہو، علی! تم کھڑے ہو، عبیدہ بن حارث! تم کھڑے ہو، تو حمزہ رضی اللہ عنہ عتبہ کی طرف بڑھے، اور میں شیبہ کی طرف بڑھا، اور عبیدہ اور ولید (آپس میں بھڑے تو دونوں) کو دو دو زخم لگے، دونوں میں سے ہر ایک نے دوسرے کو نڈھال کر دیا، پھر ہم ولید کی طرف مائل ہوئے اور اسے قتل کر دیا، اور عبیدہ کو اٹھا کر لے آئے۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 10058)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/117) (صحیح)

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
إسناده ضعيف ¤ أبو إسحاق مدلس (تقدم:162) وعنعن ۔ واللحديث شواهد ضعيفة فى السيرة لابن هشام (277/2) والسنن الكبرى للبيهقي (131/9) وغيرهما ۔

Share this: