احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

172: باب فِي قَطْعِ السِّدْرِ
باب: بیر کے درخت کاٹنے کا بیان۔
سنن ابي داود حدیث نمبر: 5239
حدثنا نصر بن علي , اخبرنا ابو اسامة عن ابن جريج عن عثمان بن ابي سليمان , عن سعيد بن محمد بن جبير بن مطعم , عن عبد الله بن حبشي , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"من قطع سدرة صوب الله راسه في النار", سئل ابو داود عن معنى هذا الحديث , فقال: هذا الحديث مختصر , يعني: من قطع سدرة في فلاة يستظل بها ابن السبيل والبهائم عبثا وظلما بغير حق يكون له فيها , صوب الله راسه في النار.
عبداللہ بن حبشی رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص (بلا ضرورت) بیری کا درخت کاٹے گا ۱؎ اللہ اسے سر کے بل جہنم میں گرا دے گا۔ ابوداؤد سے اس حدیث کا معنی و مفہوم پوچھا گیا تو انہوں نے بتایا کہ: یہ حدیث مختصر ہے، پوری حدیث اس طرح ہے کہ کوئی بیری کا درخت چٹیل میدان میں ہو جس کے نیچے آ کر مسافر اور جانور سایہ حاصل کرتے ہوں اور کوئی شخص آ کر بلا سبب بلا ضرورت ناحق کاٹ دے (تو مسافروں اور چوپایوں کو تکلیف پہنچانے کے باعث وہ مستحق عذاب ہے) اللہ ایسے شخص کو سر کے بل جہنم میں جھونک دے گا۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 5242) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: طبرانی کی ایک روایت میں «من سدر الحرم» (حرم کے بیر کے درخت) کے الفاظ وارد ہیں جس سے مراد کی وضاحت ہوجاتی ہے اور اشکال رفع ہو جاتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: