احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

5: باب مَنْ قَالَ أَرْبَعُ رَكَعَاتٍ
باب: نماز کسوف میں چار رکوع کے قائلین کی دلیل کا بیان۔
سنن ابي داود حدیث نمبر: 1178
حدثنا احمد بن حنبل، حدثنا يحيى، عن عبد الملك، حدثني عطاء، عن جابر بن عبد الله، قال: كسفت الشمس على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، وكان ذلك في اليوم الذي مات فيه إبراهيم بن رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال الناس: إنما كسفت لموت إبراهيم ابنه صلى الله عليه وسلم، فقام النبي صلى الله عليه وسلم فصلى بالناس ست ركعات في اربع سجدات، كبر، ثم قرا فاطال القراءة، ثم ركع نحوا مما قام، ثم رفع راسه فقرا دون القراءة الاولى، ثم ركع نحوا مما قام، ثم رفع راسه فقرا القراءة الثالثة دون القراءة الثانية، ثم ركع نحوا مما قام، ثم رفع راسه فانحدر للسجود فسجد سجدتين، ثم قام فركع ثلاث ركعات قبل ان يسجد ليس فيها ركعة إلا التي قبلها اطول من التي بعدها إلا ان ركوعه نحو من قيامه، قال: ثم تاخر في صلاته فتاخرت الصفوف معه، ثم تقدم فقام في مقامه وتقدمت الصفوف فقضى الصلاة وقد طلعت الشمس، فقال:"يا ايها الناس، إن الشمس والقمر آيتان من آيات الله عز وجل لا ينكسفان لموت بشر، فإذا رايتم شيئا من ذلك فصلوا حتى تنجلي". وساق بقية الحديث.
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں سورج گرہن لگا، یہ اسی دن کا واقعہ ہے جس دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صاحبزادے ابراہیم کی وفات ہوئی، لوگ کہنے لگے کہ آپ کے صاحبزادے ابراہیم کی وفات کی وجہ سے سورج گرہن لگا ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور لوگوں کو نماز (کسوف) پڑھائی، چار سجدوں میں چھ رکوع کیا ۱؎، اللہ اکبر کہا، پھر قرآت کی اور دیر تک قرآت کرتے رہے، پھر اتنی ہی دیر تک رکوع کیا جتنی دیر تک قیام کیا تھا، پھر رکوع سے سر اٹھایا اور پہلی قرآت کی بہ نسبت مختصر قرآت کی پھر اتنی ہی دیر تک رکوع کیا جتنی دیر تک قیام کیا تھا، پھر رکوع سے سر اٹھایا پھر تیسری قرآت کی جو دوسری قرآت کے بہ نسبت مختصر تھی اور اتنی دیر تک رکوع کیا جتنی دیر تک قیام کیا تھا، پھر رکوع سے سر اٹھایا، اس کے بعد سجدے کے لیے جھکے اور دو سجدے کئے، پھر کھڑے ہوئے اور سجدے سے پہلے تین رکوع کیے، ہر رکوع اپنے بعد والے سے زیادہ لمبا ہوتا تھا، البتہ رکوع قیام کے برابر ہوتا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں پیچھے ہٹے تو صفیں بھی آپ کے ساتھ پیچھے ہٹیں، پھر آپ آگے بڑھے اور اپنی جگہ چلے گئے تو صفیں بھی آگے بڑھ گئیں پھر آپ نماز سے فارغ ہوئے تو سورج (صاف ہو کر) نکل چکا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگو! سورج اور چاند اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں، کسی انسان کے مرنے کی وجہ سے ان میں گرہن نہیں لگتا، لہٰذا جب تم اس میں سے کچھ دیکھو تو نماز میں مشغول ہو جاؤ، یہاں تک کہ وہ صاف ہو کر روشن ہو جائے، اور راوی نے بقیہ حدیث بیان کی۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الکسوف 3 (904)، سنن النسائی/الکسوف 12 (1477)، (تحفة الأشراف: 2438)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/274، 382) (صحیح) (چھ رکوع والی بات شاذ ہے، صحیح ’’چار رکوع‘‘ ہے)

وضاحت: ۱؎: یہ روایت بھی شاذ ہے، صحیح روایت دو رکوع کی ہے، جیسا کہ خود جابر رضی اللہ عنہ کی اگلی روایت میں ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح وساق بقية الحديث

Share this: