احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

4: باب صَلاَةِ الْكُسُوفِ
باب: نماز کسوف کا بیان۔
سنن ابي داود حدیث نمبر: 1177
حدثنا عثمان بن ابي شيبة، حدثنا إسماعيل ابن علية، عن ابن جريج، عن عطاء، عن عبيد بن عمير، اخبرني من اصدق، وظننت انه يريد عائشة، قال: كسفت الشمس على عهد النبي صلى الله عليه وسلم، فقام النبي صلى الله عليه وسلم قياما شديدا يقوم بالناس، ثم يركع، ثم يقوم، ثم يركع، ثم يقوم، ثم يركع، فركع ركعتين في كل ركعة ثلاث ركعات يركع الثالثة، ثم يسجد حتى إن رجالا يومئذ ليغشى عليهم مما قام بهم حتى إن سجال الماء لتصب عليهم، يقول إذا ركع: الله اكبر، وإذا رفع: سمع الله لمن حمده، حتى تجلت الشمس، ثم قال:"إن الشمس والقمر لا ينكسفان لموت احد ولا لحياته، ولكنهما آيتان من آيات الله عز وجل يخوف بهما عباده، فإذا كسفا فافزعوا إلى الصلاة".
عبید بن عمیر سے روایت ہے کہ مجھے اس شخص نے خبر دی ہے جس کو میں سچا جانتا ہوں (عطا کہتے ہیں کہ میرا خیال ہے کہ اس سے ان کی مراد عائشہ رضی اللہ عنہا ہیں) کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں سورج گرہن لگا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لمبا قیام کیا، آپ لوگوں کے ساتھ قیام میں رہے پھر رکوع میں رہے، پھر قیام میں رہے پھر رکوع میں رہے پھر قیام میں رہے پھر رکوع میں رہے اس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعتیں پڑھیں ہر رکعت میں آپ نے تین تین رکوع کیا ۱؎ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تیسرا رکوع کرتے پھر سجدہ کرتے یہاں تک کہ آپ کے لمبے قیام کے باعث اس دن کچھ لوگوں کو (کھڑے کھڑے) غشی طاری ہو گئی اور ان پر پانی کے ڈول ڈالے گئے، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع کرتے تو «الله أكبر» کہتے اور جب رکوع سے سر اٹھاتے تو «سمع الله لمن حمده» کہتے یہاں تک کہ سورج روشن ہو گیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی کے مرنے یا جینے کی وجہ سے سورج یا چاند میں گرہن نہیں لگتا بلکہ یہ دونوں اللہ کی نشانیاں ہیں، ان کے ذریعہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو ڈراتا ہے لہٰذا جب ان دونوں میں گرہن لگے تو تم نماز کی طرف دوڑو۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الکسوف 1 (901)، سنن النسائی/الکسوف 10 (1471)، (تحفة الأشراف: 16323)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/76) (صحیح) (لیکن تین رکوع والی بات صحیح نہیں ہے، صحیح دو رکوع ہے، جیسا کہ سنن ابي داود حدیث نمبر: (1180) میں آ رہا ہے)

وضاحت: ۱؎: تین رکوع والی روایت شاذ ہے، صحیح روایت دو، دو رکوع کی ہے جیسا کہ حدیث نمبر (۱۱۸۰) میں آرہا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح م لكن قوله ثلاث ركعات شاذ والمحفوظ ركوعان كما في الصحيحين

Share this: