احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

11: باب فِي مَنْ نَامَ عَنِ الصَّلاَةِ، أَوْ نَسِيَهَا
باب: جو نماز کے وقت سو جائے یا اسے بھول جائے تو کیا کرے؟
سنن ابي داود حدیث نمبر: 437
حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا حماد، عن ثابت البناني، عن عبد الله بن رباح الانصاري، حدثنا ابو قتادة،"ان النبي صلى الله عليه وسلم كان في سفر له، فمال رسول الله صلى الله عليه وسلم وملت معه، فقال: انظر، فقلت: هذا راكب، هذان راكبان، هؤلاء ثلاثة، حتى صرنا سبعة، فقال: احفظوا علينا صلاتنا يعني صلاة الفجر، فضرب على آذانهم فما ايقظهم إلا حر الشمس، فقاموا فساروا هنية ثم نزلوا فتوضئوا واذن بلال فصلوا ركعتي الفجر ثم صلوا الفجر وركبوا، فقال بعضهم لبعض: قد فرطنا في صلاتنا، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: إنه لا تفريط في النوم، إنما التفريط في اليقظة، فإذا سها احدكم عن صلاة، فليصلها حين يذكرها ومن الغد للوقت".
ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ایک سفر میں تھے، تو آپ ایک طرف مڑے، میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اسی طرف مڑ گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دیکھو، (یہ کون آ رہے ہیں)؟، اس پر میں نے کہا: یہ ایک سوار ہے، یہ دو ہیں، یہ تین ہیں، یہاں تک کہ ہم سات ہو گئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم ہماری نماز کا (یعنی نماز فجر کا) خیال رکھنا، اس کے بعد انہیں نیند آ گئی اور وہ ایسے سوئے کہ انہیں سورج کی تپش ہی نے بیدار کیا، چنانچہ لوگ اٹھے اور تھوڑی دور چلے، پھر سواری سے اترے اور وضو کیا، بلال رضی اللہ عنہ نے اذان دی تو سب نے پہلے فجر کی دونوں سنتیں پڑھیں، پھر دو رکعت فرض ادا کی، اور سوار ہو کر آپس میں کہنے لگے: ہم نے اپنی نماز میں کوتاہی کی، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سو جانے میں کوئی کوتاہی اور قصور نہیں ہے، کوتاہی اور قصور تو جاگنے کی حالت میں ہے، لہٰذا جب تم میں سے کوئی نماز بھول جائے تو جس وقت یاد آئے اسے پڑھ لے اور دوسرے دن اپنے وقت پر پڑھے۔

تخریج دارالدعوہ: سنن ابن ماجہ/الصلاة 10 (698)، (تحفة الأشراف: 12089)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/المساجد 55 (681)، سنن الترمذی/الصلاة 16 (177)، سنن النسائی/المواقیت 53 (618)، مسند احمد (5/305) (صحیح)

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: