احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

156: باب فِي النَّفْلِ
باب: نفل کا بیان۔
سنن ابي داود حدیث نمبر: 2737
حدثنا وهب بن بقية، قال: اخبرنا خالد، عن داود، عن عكرمة، عن ابن عباس، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"يوم بدر من فعل كذا وكذا فله من النفل كذا وكذا، قال: فتقدم الفتيان ولزم المشيخة الرايات فلم يبرحوها، فلما فتح الله عليهم قال المشيخة: كنا ردءا لكم لو انهزمتم لفئتم إلينا، فلا تذهبوا بالمغنم ونبقى، فابى الفتيان وقالوا: جعله رسول الله صلى الله عليه وسلم لنا فانزل الله يسالونك عن الانفال قل الانفال لله والرسول إلى قوله كما اخرجك ربك من بيتك بالحق وإن فريقا من المؤمنين لكارهون سورة الانفال آية 1 ـ 5 يقول فكان ذلك خيرا لهم فكذلك ايضا فاطيعوني فإني اعلم بعاقبة هذا منكم.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بدر کے دن فرمایا: جس نے ایسا ایسا کیا اس کو بطور انعام اتنا اتنا ملے گا، جوان لوگ آگے بڑھے اور بوڑھے جھنڈوں سے چمٹے رہے اس سے ہٹے نہیں، جب اللہ نے مسلمانوں کو فتح دی تو بوڑھوں نے کہا: ہم تمہارے مددگار اور پشت پناہ تھے اگر تم کو شکست ہوتی تو تم ہماری ہی طرف پلٹتے، تو یہ نہیں ہو سکتا کہ یہ غنیمت کا مال تم ہی اڑا لو، اور ہم یوں ہی رہ جائیں، جوانوں نے اسے تسلیم نہیں کیا اور کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ہم کو دیا ہے، تب اللہ نے یہ آیت کریمہ «يسألونك عن الأنفال قل الأنفال لله» یہ لوگ آپ سے غنیمتوں کا حکم دریافت کرتے ہیں آپ فرما دیجئیے کہ یہ غنیمتیں اللہ کی ہیں اور رسول کی سو تم اللہ سے ڈرو اور اپنے باہمی تعلقات کی اصلاح کرو اور اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو اگر تم ایمان والے ہو، بس ایمان والے تو ایسے ہوتے ہیں کہ جب اللہ تعالیٰ کا ذکر آتا ہے تو ان کے قلوب ڈر جاتے ہیں اور جب اللہ کی آیتیں ان کو پڑھ کر سنائی جاتی ہیں تو وہ آیتیں ان کے ایمان کو اور زیادہ کر دیتی ہیں اور وہ لوگ اپنے رب پر توکل کرتے ہیں جو کہ نماز کی پابندی کرتے ہیں اور ہم نے ان کو جو کچھ دیا ہے وہ اس میں سے خرچ کرتے ہیں سچے ایمان والے یہ لوگ ہیں ان کے لیے بڑے درجے ہیں ان کے رب کے پاس اور مغفرت اور عزت کی روزی ہے جیسا کہ آپ کے رب نے آپ کے گھر سے حق کے ساتھ آپ کو روانہ کیا اور مسلمانوں کی ایک جماعت اس کو گراں سمجھتی تھی (سورۃ الانفال: ۱-۵) سے «كما أخرجك ربك من بيتك بالحق وإن فريقا من المؤمنين لكارهون» تک نازل فرمائی، پھر ان کے لیے یہی بہتر ہوا، اسی طرح تم سب میری اطاعت کرو، کیونکہ میں اس کے انجام کار کو تم سے زیادہ جانتا ہوں۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 6081) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: امام اپنے اختیار سے مجاہدین کو غنیمت سے مقررہ حصہ کے سوا بطور تشجیع و ہمت افزائی جو کچھ دیتا ہے اسے نفل کہا جاتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: