احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

1: 1- بَابُ: {إِلاَّ الْمَوَدَّةَ فِي الْقُرْبَى}:
باب: آیت کی تفسیر ”قرابتداری کی محبت کے سوا میں تم سے اور کچھ نہیں چاہتا“۔
ويذكر عن ابن عباس: {عقيما} لا تلد. {روحا من امرنا} القرآن. وقال مجاهد: {يذرؤكم فيه} نسل بعد نسل {لا حجة بيننا} لا خصومة. {طرف خفي} ذليل. وقال غيره: {فيظللن رواكد على ظهره} يتحركن ولا يجرين في البحر. {شرعوا} ابتدعوا.
‏‏‏‏ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے «عقيما‏» کے معنی بانجھ منقول ہیں۔ «روحا من أمرنا‏» میں «روح» سے قرآن مجید مراد ہے۔ اور مجاہد نے کہا «يذرؤكم فيه‏» کا مطلب یہ ہے ایک نسل کے بعد دوسری نسل پھیلاتا رہے گا۔ «لا حجة بيننا‏» یعنی اب ہم میں اور تم میں کوئی جھگڑا نہیں رہا۔ «طرف خفي‏» کمزور کی نگاہ سے، دزدیدہ نظر سے۔ اوروں نے کہا «فيظللن رواكد على ظهره‏» کا مطلب یہ ہے کہ اپنے مقام پر موجوں کے تھپیڑوں سے ہلتی رہیں نہ آگے بڑھیں نہ پیچھے ہٹیں۔ «شرعوا‏» نیا دین نکالا۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 4818
حدثنا محمد بن بشار، حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، عن عبد الملك بن ميسرة، قال: سمعت طاوسا، عن ابن عباس رضي الله عنهما، انه سئل عن قوله: إلا المودة في القربى سورة الشورى آية 23، فقال سعيد بن جبير: قربى آل محمد صلى الله عليه وسلم، فقال ابن عباس:"عجلت إن النبي صلى الله عليه وسلم لم يكن بطن من قريش إلا كان له فيهم قرابة، فقال:"إلا ان تصلوا ما بيني وبينكم من القرابة".
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا ہم سے محمد بن جعفر نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے شعبہ نے، ان سے عبدالملک بن میسرہ نے بیان کیا کہ میں نے طاؤس سے سنا کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے اللہ تعالیٰ کے ارشاد «إلا المودة في القربى‏» سوا رشتہ داری کی محبت کے متعلق پوچھا گیا تو سعید بن جبیر نے فرمایا کہ آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی قرابتداری مراد ہے۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے اس پر کہا کہ تم نے جلد بازی کی۔ قریش کی کوئی شاخ ایسی نہیں جس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی قرابت داری نہ ہو۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ تم سے صرف یہ چاہتا ہوں کہ تم اس قرابت داری کی وجہ سے صلہ رحمی کا معاملہ کرو جو میرے اور تمہارے درمیان میں موجود ہے۔

Share this: