احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

89: 89- بَابُ الْجَمْعِ بَيْنَ الصَّلاَتَيْنِ بِعَرَفَةَ:
باب: عرفات میں دو نمازوں (ظہر اور عصر) کو ملا کر پڑھنا۔
وكان ابن عمر رضي الله عنهما إذا فاتته الصلاة مع الإمام جمع بينهما.‏
‏‏‏‏ اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی اگر نماز امام کے ساتھ چھوٹ جاتی تو بھی جمع کرتے۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 1662
وقال الليث: حدثني عقيل، عن ابن شهاب، قال: اخبرني سالم، ان الحجاج بن يوسف عام نزل بابن الزبير رضي الله عنهما سال عبد الله رضي الله عنه، كيف تصنع في الموقف يوم عرفة ؟ , فقال سالم: إن كنت تريد السنة فهجر بالصلاة يوم عرفة , فقال عبد الله بن عمر: صدق، إنهم كانوا يجمعون بين الظهر والعصر في السنة، فقلت لسالم: افعل ذلك رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال سالم: وهل تتبعون في ذلك إلا سنته.
لیث نے بیان کیا کہ مجھ سے عقیل نے ابن شہاب سے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھے سالم نے خبر دی کہ حجاج بن یوسف جس سال عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما سے لڑنے کے لیے مکہ میں اترا تو اس موقع پر اس نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھا کہ عرفہ کے دن وقوف میں آپ کیا کرتے تھے؟ اس پر سالم رحمہ اللہ بولے کہ اگر تو سنت پر چلنا چاہتا ہے تو عرفہ کے دن نماز دوپہر ڈھلتے ہی پڑھ لینا۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ سالم نے سچ کہا، صحابہ رضی اللہ عنہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کے مطابق ظہر اور عصر ایک ہی ساتھ پڑھتے تھے۔ میں نے سالم سے پوچھا کہ کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اسی طرح کیا تھا؟ سالم نے فرمایا اور کس کی سنت پر اس مسئلہ میں چلتے ہو۔

Share this: