احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

52: 52- سورة {وَالطُّورِ}:
باب: سورۃ الطور کی تفسیر۔
وقال قتادة: مسطور: مكتوب، وقال مجاهد: الطور الجبل بالسريانية، رق منشور: صحيفة، والسقف المرفوع: سماء، المسجور: الموقد، وقال الحسن: تسجر حتى يذهب ماؤها، فلا يبقى فيها قطرة، وقال مجاهد: التناهم: نقصنا، وقال غيره: تمور تدور، احلامهم: العقول، وقال ابن عباس: البر: اللطيف كسفا قطعا المنون الموت، وقال غيره: يتنازعون: يتعاطون.
‏‏‏‏ قتادہ نے کہا «مسطور‏» بمعنی «مكتوب‏» یعنی لکھی ہوئی ہے۔ مجاہد نے کہا «الطور» سریانی زبان میں پہاڑ کو کہتے ہیں «رق منشور‏» یعنی صحیفہ کھلا ہوا ورق۔ «لسقف المرفوع‏» یعنی آسمان۔ «المسجور» یعنی گرم کیا گیا۔ حسن بصری نے کہا «مسجور» سے مراد یہ ہے کہ سمندر میں ایک دن طغیانی آ کر اس کا سارا پانی سوکھ جائے گا اور اس میں ایک قطرہ بھی باقی نہ رہے گا۔ مجاہد نے کہا کہ «ألتناهم‏» کے معنی گھٹایا، کم کیا۔ مجاہد کے علاوہ دوسروں نے کہا کہ «تمور‏» گھومے گا۔ «أحلامهم‏» کے معنی ان کی عقلیں۔ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا «البر‏» کے معنی مہربان۔ «كسفا‏» کے معنی ٹکڑے۔ «المنون» کے معنی موت۔ اوروں نے کہا «يتنازعون‏» کا معنی ایک دوسرے سے جھپٹ لیں انہیں مذاق سے یا لڑائی سے۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 4853
حدثنا عبد الله بن يوسف، اخبرنا مالك، عن محمد بن عبد الرحمن بن نوفل، عن عروة، عن زينب بنت ابي سلمة، عن ام سلمة، قالت: شكوت إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم اني اشتكي، فقال:"طوفي من وراء الناس وانت راكبة"، فطفت، ورسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي إلى جنب البيت يقرا بالطور، وكتاب مسطور".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی، انہیں محمد بن عبدالرحمٰن بن نوفل نے، انہیں عروہ نے، انہیں زینب بنت ابی سلمہ نے اور ان سے ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ (حج کے موقع پر) میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ میں بیمار ہوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر سواری پر بیٹھ کر لوگوں کے پیچھے سے طواف کرے چنانچہ میں نے طواف کیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت خانہ کعبہ کے پہلو میں نماز پڑھتے ہوئے سورۃ والطور و کتاب مسطور کی تلاوت کر رہے تھے۔

Share this: