احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

39: 39- بَابُ حُسْنِ الْخُلُقِ، وَالسَّخَاءِ، وَمَا يُكْرَهُ مِنَ الْبُخْلِ:
باب: خوش خلقی اور سخاوت کا بیان اور بخل کا ناپسندیدہ ہونا۔
وقال ابن عباس كان النبي صلى الله عليه وسلم اجود الناس واجود ما يكون في رمضان، وقال ابو ذر لما بلغه مبعث النبي صلى الله عليه وسلم قال لاخيه: اركب إلى هذا الوادي فاسمع من قوله فرجع فقال: رايته يامر بمكارم الاخلاق
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سب سے زیادہ سخی تھے اور رمضان کے مہینے میں تو سب دنوں سے زیادہ سخاوت کرتے تھے۔ جب ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی پیغمبری کی خبر ملی تو انہوں نے اپنے بھائی انس سے کہا کہ وادی مکہ کی طرف جاؤ اور اس شخص کی باتیں سن کر آؤ۔ جب وہ واپس آئے تو ابوذر سے کہا کہ میں نے دیکھا کہ وہ صاحب تو اچھے اخلاق کا حکم دیتے ہیں۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 6033
حدثنا عمرو بن عون، حدثنا حماد هو ابن زيد، عن ثابت، عن انس، قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم احسن الناس واجود الناس واشجع الناس ولقد فزع اهل المدينة ذات ليلة فانطلق الناس قبل الصوت، فاستقبلهم النبي صلى الله عليه وسلم قد سبق الناس إلى الصوت وهو يقول:"لن تراعوا لن تراعوا"وهو على فرس لابي طلحة عري ما عليه سرج، في عنقه سيف، فقال:"لقد وجدته بحرا او إنه لبحر".
ہم سے عمرو بن عون نے بیان کیا، کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، ان سے ثابت نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سب سے زیادہ خوبصورت، سب سے زیادہ سخی اور سب سے زیادہ بہادر تھے۔ ایک رات مدینہ والے (شہر کے باہر شور سن کر) گھبرا گئے۔ (کہ شاید دشمن نے حملہ کیا ہے) سب لوگ اس شور کی طرف بڑھے۔ لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم آواز کی طرف بڑھنے والوں میں سب سے آگے تھے اور فرماتے جاتے تھے کہ کوئی ڈر کی بات نہیں، کوئی ڈر کی بات نہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت ابوطلحہ کے (مندوب نامی) گھوڑے کی ننگی پیٹھ پر سوار تھے، اس پر کوئی زین نہیں تھی اور گلے میں تلوار لٹک رہی تھی۔ آپ نے فرمایا کہ میں نے اس گھوڑے کو سمندر پایا یا فرمایا کہ یہ تیز دوڑنے میں سمندر کی طرح تھا۔

Share this: