احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

38: 38- بَابُ لَمْ يَكُنِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاحِشًا وَلاَ مُتَفَحِّشًا:
باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سخت گو اور بدزبان نہ تھے، «فاحش» بکنے والا اور «متفحش» لوگوں کو ہنسانے کے لیے بد زبانی کرنے والا بےحیائی کی باتیں کرنے والا۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 6032
حدثنا عمرو بن عيسى، حدثنا محمد بن سواء، حدثنا روح بن القاسم، عن محمد بن المنكدر، عن عروة، عن عائشة، ان رجلا استاذن على النبي صلى الله عليه وسلم، فلما رآه قال:"بئس اخو العشيرة وبئس ابن العشيرة"، فلما جلس تطلق النبي صلى الله عليه وسلم في وجهه وانبسط إليه، فلما انطلق الرجل، قالت له عائشة: يا رسول الله، حين رايت الرجل قلت له: كذا وكذا، ثم تطلقت في وجهه وانبسطت إليه، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم يا عائشة:"متى عهدتني فحاشا، إن شر الناس عند الله منزلة يوم القيامة من تركه الناس اتقاء شره".
ہم سے عمرو بن عیسیٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے محمد بن سواء نے بیان کیا، کہا ہم سے روح ابن قاسم نے بیان کیا، ان سے محمد بن منکدر نے، ان سے عروہ نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک شخص نے اندر آنے کی اجازت چاہی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دیکھ کر فرمایا کہ برا ہے فلاں قبیلہ کا بھائی۔ یا (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا) کہ برا ہے فلاں قبیلہ کا بیٹا۔ پھر جب وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ بیٹھا تو آپ اس کے ساتھ بہت خوش خلقی کے ساتھ پیش آئے۔ وہ شخص جب چلا گیا تو عائشہ رضی اللہ عنہا نے آپ سے عرض کیا: یا رسول اللہ! جب آپ نے اسے دیکھا تھا تو اس کے متعلق یہ کلمات فرمائے تھے، جب آپ اس سے ملے تو بہت ہی خندہ پیشانی سے ملے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے عائشہ! تم نے مجھے بدگو کب پایا۔ اللہ کے یہاں قیامت کے دن وہ لوگ بدترین ہوں گے جن کے شر کے ڈر سے لوگ اس سے ملنا چھوڑ دیں۔

Share this: