احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

43: 43- بَابُ زَكَاةِ الْبَقَرِ:
باب: گائے بیل کی زکوٰۃ کا بیان۔
وقال ابو حميد , قال النبي صلى الله عليه وسلم: لاعرفن ما جاء الله رجل ببقرة لها خوار ويقال: جؤار تجارون ترفعون اصواتكم كما تجار البقرة.
اور ابو حمید ساعدی نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں تمہیں (قیامت کے دن اس حال میں) وہ شخص دکھلا دوں گا جو اللہ کی بارگاہ میں گائے کے ساتھ اس طرح آئے گا کہ وہ گائے بولتی ہوئی ہو گی۔ (سورۃ مومنون میں لفظ) «جؤار» ( «خوار» کے ہم معنی) «تجأرون‏» (اس وقت کہتے ہیں جب) اس طرح لوگ اپنی آواز بلند کریں جیسے گائے بولتی ہے۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 1460
حدثنا عمر بن حفص بن غياث، حدثنا ابي، حدثنا الاعمش، عن المعرور بن سويد، عن ابي ذر رضي الله عنه , قال: انتهيت إلى النبي صلى الله عليه وسلم , قال:"والذي نفسي بيده او والذي لا إله غيره او كما حلف، ما من رجل تكون له إبل او بقر او غنم لا يؤدي حقها، إلا اتي بها يوم القيامة اعظم ما تكون واسمنه تطؤه باخفافها وتنطحه بقرونها، كلما جازت اخراها ردت عليه اولاها حتى يقضى بين الناس"، رواه بكير، عن ابي صالح، عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم.
ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے میرے باپ نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے اعمش نے معرور بن سوید سے بیان کیا ‘ ان سے ابوذر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب پہنچ گیا تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے۔ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے یا (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قسم اس طرح کھائی) اس ذات کی قسم جس کے سوا کوئی معبود نہیں۔ یا جن الفاظ کے ساتھ بھی آپ نے قسم کھائی ہو (اس تاکید کے بعد فرمایا) کوئی بھی ایسا شخص جس کے پاس اونٹ گائے یا بکری ہو اور وہ اس کا حق ادا نہ کرتا ہو تو قیامت کے دن اسے لایا جائے گا۔ دنیا سے زیادہ بڑی اور موٹی تازہ کر کے۔ پھر وہ اپنے مالک کو اپنے کھروں سے روندے گی اور سینگ مارے گی۔ جب آخری جانور اس پر سے گزر جائے گا تو پہلا جانور پھر لوٹ کر آئے گا۔ (اور اسے اپنے سینگ مارے گا اور کھروں سے روندے گا) اس وقت تک (یہ سلسلہ برابر قائم رہے گا) جب تک لوگوں کا فیصلہ نہیں ہو جاتا۔ اس حدیث کو بکیر بن عبداللہ نے ابوصالح سے روایت کیا ہے ‘ انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے۔ باب اپنے رشتہ داروں کو زکوٰۃ دینا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (زینب کے حق میں فرمایا جو عبداللہ بن مسعود کی بیوی تھی) اس کو دو گنا ثواب ملے گا ‘ ناطہٰ جوڑنے اور صدقے کا۔

Share this: