احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

41: 41- بَابُ لاَ تُؤْخَذُ كَرَائِمُ أَمْوَالِ النَّاسِ فِي الصَّدَقَةِ:
باب: زکوٰۃ میں لوگوں کے عمدہ اور چھٹے ہوئے مال نہ لیے جائیں گے۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 1458
حدثنا امية بن بسطام، حدثنا يزيد بن زريع، حدثنا روح بن القاسم، عن إسماعيل بن امية، عن يحيى بن عبد الله بن صيفي، عن ابي معبد، عن ابن عباس رضي الله عنهما،"ان رسول الله صلى الله عليه وسلم لما بعث معاذا رضي الله عنه على اليمن , قال: إنك تقدم على قوم اهل كتاب، فليكن اول ما تدعوهم إليه عبادة الله، فإذا عرفوا الله فاخبرهم ان الله قد فرض عليهم خمس صلوات في يومهم وليلتهم، فإذا فعلوا فاخبرهم ان الله فرض عليهم زكاة من اموالهم وترد على فقرائهم، فإذا اطاعوا بها فخذ منهم وتوق كرائم اموال الناس".
ہم سے امیہ بن بسطام نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے زید بن زریع نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے روح بن قاسم نے بیان کیا ‘ ان سے اسماعیل بن امیہ نے ‘ ان سے یحییٰ بن عبداللہ بن صیفی نے ‘ ان سے ابومعبد نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے معاذ رضی اللہ عنہ کو یمن بھیجا تو ان سے فرمایا کہ دیکھو! تم ایک ایسی قوم کے پاس جا رہے ہو جو اہل کتاب (عیسائی یہودی) ہیں۔ اس لیے سب سے پہلے انہیں اللہ کی عبادت کی دعوت دینا۔ جب وہ اللہ تعالیٰ کو پہچان لیں (یعنی اسلام قبول کر لیں) تو انہیں بتانا کہ اللہ تعالیٰ نے ان کے لیے دن اور رات میں پانچ نمازیں فرض کی ہیں۔ جب وہ اسے بھی ادا کریں تو انہیں بتانا کہ اللہ تعالیٰ نے ان پر زکوٰۃ فرض قرار دی ہے جو ان کے سرمایہ داروں سے لی جائے گی (جو صاحب نصاب ہوں گے) اور انہیں کے فقیروں میں تقسیم کر دی جائے گی۔ جب وہ اسے بھی مان لیں تو ان سے زکوٰۃ وصول کر۔ البتہ ان کی عمدہ چیزیں (زکوٰۃ کے طور پر لینے سے) پرہیز کرنا۔

Share this: