احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

43: 43- بَابُ مَنْ نَاجَى بَيْنَ يَدَيِ النَّاسِ، وَمَنْ لَمْ يُخْبِرْ بِسِرِّ صَاحِبِهِ، فَإِذَا مَاتَ أَخْبَرَ بِهِ:
باب: جس نے لوگوں کے سامنے سرگوشی کی اور جس نے اپنے ساتھی کا راز نہیں بتایا پھر جب وہ انتقال کر گیا تو بتایا یہ جائز ہے۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 6285
حدثنا موسى، عن ابي عوانة، حدثنا فراس، عن عامر، عن مسروق، حدثتني عائشة ام المؤمنين، قالت: إنا كنا ازواج النبي صلى الله عليه وسلم عنده جميعا لم تغادر منا واحدة، فاقبلت فاطمة عليها السلام تمشي لا والله ما تخفى مشيتها من مشية رسول الله صلى الله عليه وسلم، فلما رآها رحب، قال: مرحبا بابنتي، ثم اجلسها عن يمينه او عن شماله، ثم سارها فبكت بكاء شديدا، فلما راى حزنها سارها الثانية، فإذا هي تضحك، فقلت لها: انا من بين نسائه خصك رسول الله صلى الله عليه وسلم بالسر من بيننا، ثم انت تبكين، فلما قام رسول الله صلى الله عليه وسلم سالتها عما سارك، قالت: ما كنت لافشي على رسول الله صلى الله عليه وسلم سره، فلما توفي قلت لها: عزمت عليك بما لي عليك من الحق، لما اخبرتني. قالت: اما الآن فنعم، فاخبرتني، قالت: اما حين سارني في الامر الاول،"فإنه اخبرني ان جبريل كان يعارضه بالقرآن كل سنة مرة، وإنه قد عارضني به العام مرتين، ولا ارى الاجل إلا قد اقترب، فاتقي الله واصبري، فإني نعم السلف انا لك، قالت: فبكيت بكائي الذي رايت، فلما راى جزعي سارني الثانية، قال: يا فاطمة، الا ترضين ان تكوني سيدة نساء المؤمنين، او سيدة نساء هذه الامة".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوعوانہ وضاح نے، کہا ہم سے فراس بن یحییٰ نے بیان کیا، ان سے عامر شعبی نے، ان سے مسروق نے کہ مجھ سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ یہ تمام ازواج مطہرات (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مرض وفات میں) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھیں، کوئی وہاں سے نہیں ہٹا تھا کہ فاطمہ رضی اللہ عنہا چلتی ہوئی آئیں۔ اللہ کی قسم! ان کی چال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی چال سے الگ نہیں تھی (بلکہ بہت ہی مشابہ تھی) جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں دیکھا تو خوش آمدید کہا۔ فرمایا بیٹی! مرحبا! پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی دائیں طرف یا بائیں طرف انہیں بٹھایا۔ اس کے بعد آہستہ سے ان سے کچھ کہا اور فاطمہ رضی اللہ عنہا بہت زیادہ رونے لگیں۔ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا غم دیکھا تو دوبارہ ان سے سرگوشی کی اس پر وہ ہنسنے لگیں۔ تمام ازواج میں سے میں نے ان سے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم میں صرف آپ کو سرگوشی کی خصوصیت بخشی۔ پھر آپ رونے لگیں۔ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اٹھے تو میں نے ان سے پوچھا کہ آپ کے کان میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا تھا انہوں نے کہا کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا راز نہیں کھول سکتی۔ پھر جب آپ کی وفات ہو گئی تو میں نے فاطمہ رضی اللہ عنہا سے کہا کہ میرا جو حق آپ پر ہے اس کا واسطہ دیتی ہوں کہ آپ مجھے وہ بات بتا دیں۔ انہوں نے کہا کہ اب بتا سکتی ہوں چنانچہ انہوں نے مجھے بتایا کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے پہلی سرگوشی کی تھی تو فرمایا تھا کہ جبرائیل علیہ السلام ہر سال مجھ سے سال میں ایک مرتبہ دور کیا کرتے تھے لیکن اس سال مجھ سے انہوں نے دو مرتبہ دور کیا اور میرا خیال ہے کہ میری وفات کا وقت قریب ہے، اللہ سے ڈرتی رہنا اور صبر کرنا کیونکہ میں تمہارے لیے ایک اچھا آگے جانے والا ہوں بیان کیا کہ اس وقت میرا رونا جو آپ نے دیکھا تھا اس کی وجہ یہی تھی۔ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے میری پریشانی دیکھی تو آپ نے دوبارہ مجھ سے سرگوشی کی، فرمایا فاطمہ بیٹی! کیا تم اس پر خوش نہیں ہو کہ جنت میں تم مومنوں کی عورتوں کی سردار ہو گی، یا (فرمایا کہ) اس امت کی عورتوں کی سردار ہو گی۔

Share this: