احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

18: 18- بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَإِذَا حَضَرَ الْقِسْمَةَ أُولُو الْقُرْبَى وَالْيَتَامَى وَالْمَسَاكِينُ فَارْزُقُوهُمْ مِنْهُ}:
باب: اللہ تعالیٰ کا ارشاد کہ ”جب (میراث کی تقسیم) کے وقت رشتہ دار (جو وارث نہ ہوں) اور یتیم اور مسکین آ جائیں تو ان کو بھی ترکے میں سے کچھ کچھ کھلا دو (اور اگر کھلانا نہ ہو سکے تو) اچھی بات کہہ کر نرمی سے ٹال دو“۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 2759
حدثنا محمد بن الفضل ابو النعمان، حدثنا ابو عوانة، عن ابي بشر، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس رضي الله عنهما، قال:إن ناسا يزعمون ان هذه الآية نسخت، ولا، والله ما نسخت ولكنها مما تهاون الناس، هما واليان: وال يرث، وذاك الذي يرزق، ووال لا يرث فذاك الذي يقول بالمعروف، يقول: لا املك لك ان اعطيك".
ہم سے ابوالنعمان محمد بن فضل نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا ابوبشر جعفر سے ‘ ان سے سعید بن جبیر نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ کچھ لوگ گمان کرنے لگے ہیں کہ یہ آیت (جس ذکر عنوان میں ہوا) میراث کی آیت منسوخ ہو گئی ہے ‘ نہیں قسم اللہ کی آیت منسوخ نہیں ہوئی البتہ لوگ اس پر عمل کرنے میں سست ہو گئے ہیں۔ ترکے کے لینے والے دو طرح کے ہوتے ہیں ایک وہ جو وارث ہوں ان کو حصہ دیا جائے گا دوسرے وہ جو وارث نہ ہوں ان کو نرمی سے جواب دینے کا حکم ہے۔ وہ یوں کہے میاں میں تم کو دینے کا اختیار نہیں رکھتا۔

Share this: