احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

12: 12- بَابُ مَا يُكْرَهُ مِنَ الشُّرُوطِ فِي الْمُزَارَعَةِ:
باب: بٹائی میں کون سی شرطیں لگانا مکروہ ہے۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 2332
حدثنا صدقة بن الفضل، اخبرنا ابن عيينة، عن يحيى، سمع حنظلة الزرقي، عن رافع رضي الله عنه، قال:"كنا اكثر اهل المدينة حقلا، وكان احدنا يكري ارضه، فيقول: هذه القطعة لي وهذه لك، فربما اخرجت ذه ولم تخرج ذه، فنهاهم النبي صلى الله عليه وسلم".
ہم سے صدقہ بن فضل نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو سفیان بن عیینہ نے خبر دی، انہیں یحییٰ بن سعید انصاری نے، انہوں نے حنظلہ زرقی سے سنا کہ رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ہمارے پاس مدینہ کے دوسرے لوگوں کے مقابلے میں زمین زیادہ تھی۔ ہمارے یہاں طریقہ یہ تھا کہ جب زمین بصورت جنس کرایہ پر دیتے تو یہ شرط لگا دیتے کہ اس حصہ کی پیداوار تو میری رہے گی اور اس حصہ کی تمہاری رہے گی۔ پھر کبھی ایسا ہوتا کہ ایک حصہ کی پیداوار خوب ہوتی اور دوسرے کی نہ ہوتی۔ اس لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو اس طرح معاملہ کرنے سے منع فرما دیا۔

Share this: