احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

10: 10- بَابُ: {وَيُؤْثِرُونَ عَلَى أَنْفُسِهِمْ وَلَوْ كَانَ بِهِمْ خَصَاصَةٌ}:
باب: (اس آیت کی تفسیر میں) ”اور اپنے نفسوں پر وہ دوسروں کو مقدم رکھتے ہیں، اگرچہ خود وہ فاقہ ہی میں مبتلا ہوں“۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 3798
حدثنا مسدد، حدثنا عبد الله بن داود، عن فضيل بن غزوان، عن ابي حازم، عن ابي هريرة رضي الله عنه: ان رجلا اتى النبي صلى الله عليه وسلم فبعث إلى نسائه، فقلن: ما معنا إلا الماء، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"من يضم او يضيف هذا"، فقال: رجل من الانصار انا فانطلق به إلى امراته، فقال: اكرمي ضيف رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالت: ما عندنا إلا قوت صبياني، فقال: هيئي طعامك واصبحي سراجك ونومي صبيانك إذا ارادوا عشاء , فهيات طعامها واصبحت سراجها ونومت صبيانها، ثم قامت كانها تصلح سراجها فاطفاته , فجعلا يريانه انهما ياكلان فباتا طاويين , فلما اصبح غدا إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:"ضحك الله الليلة او عجب من فعالكما", فانزل الله: ويؤثرون على انفسهم ولو كان بهم خصاصة ومن يوق شح نفسه فاولئك هم المفلحون سورة الحشر آية 9.
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے عبداللہ بن داود نے بیان کیا، ان سے فضیل بن غزوان نے، ان سے ابوحازم نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ ایک صاحب (خود ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ہی مراد ہیں) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بھوکے حاضر ہوئے، آپ نے انہیں ازواج مطہرات کے یہاں بھیجا۔ (تاکہ ان کو کھانا کھلا دیں) ازواج مطہرات نے کہلا بھیجا کہ ہمارے پاس پانی کے سوا اور کچھ نہیں ہے۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ان کی کون مہمانی کرے گا؟ ایک انصاری صحابی بولے میں کروں گا۔ چنانچہ وہ ان کو اپنے گھر لے گئے اور اپنی بیوی سے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مہمان کی خاطر تواضع کر، بیوی نے کہا کہ گھر میں بچوں کے کھانے کے سوا اور کوئی چیز بھی نہیں ہے، انہوں نے کہا جو کچھ بھی ہے اسے نکال دو اور چراغ جلا لو اور بچے اگر کھانا مانگتے ہیں تو انہیں سلا دو۔ بیوی نے کھانا نکال دیا اور چراغ جلا دیا اور اپنے بچوں کو (بھوکا) سلا دیا، پھر وہ دکھا تو یہ رہی تھیں جیسے چراغ درست کر رہی ہوں لیکن انہوں نے اسے بجھا دیا، اس کے بعد دونوں میاں بیوی مہمان پر ظاہر کرنے لگے کہ گویا وہ بھی ان کے ساتھ کھا رہے ہیں، لیکن ان دونوں نے (اپنے بچوں سمیت رات) فاقہ سے گزار دی، صبح کے وقت جب وہ صحابی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم دونوں میاں بیوی کے نیک عمل پر رات کو اللہ تعالیٰ ہنس پڑا یا (یہ فرمایا کہ اسے) پسند کیا، اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی «ويؤثرون على أنفسهم ولو كان بهم خصاصة ومن يوق شح نفسه فأولئك هم المفلحون‏» اور وہ (انصار) ترجیح دیتے ہیں اپنے نفسوں کے اوپر (دوسرے غریب صحابہ کو) اگرچہ وہ خود بھی فاقہ ہی میں ہوں اور جو اپنی طبیعت کے بخل سے محفوظ رکھا گیا سو ایسے ہی لوگ فلاح پانے والے ہیں۔

Share this: