احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

11: 11- بَابُ قَوْلُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اقْبَلُوا مِنْ مُحْسِنِهِمْ وَتَجَاوَزُوا عَنْ مُسِيئِهِمْ» :
باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمانا کہ ”انصار کے نیک لوگوں کی نیکیوں کو قبول کرو اور ان کے غلط کاروں سے درگزر کرو“۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 3799
حدثني محمد بن يحيى ابو علي، حدثنا شاذان اخو عبدان، حدثنا ابي، اخبرنا شعبة بن الحجاج، عن هشام بن زيد، قال: سمعت انس بن مالك، يقول:"مر ابو بكر , والعباس رضي الله عنهما بمجلس من مجالس الانصار وهم يبكون، فقال: ما يبكيكم، قالوا: ذكرنا مجلس النبي صلى الله عليه وسلم منا , فدخل على النبي صلى الله عليه وسلم فاخبره بذلك، قال: فخرج النبي صلى الله عليه وسلم وقد عصب على راسه حاشية برد، قال: فصعد المنبر ولم يصعده بعد ذلك اليوم فحمد الله واثنى عليه، ثم قال:"اوصيكم بالانصار فإنهم كرشي وعيبتي وقد قضوا الذي عليهم وبقي الذي لهم , فاقبلوا من محسنهم وتجاوزوا عن مسيئهم".
مجھ سے ابوعلی محمد بن یحییٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدان کے بھائی شاذان نے بیان کیا، کہا مجھ سے میرے باپ نے بیان کیا، ہمیں شعبہ بن حجاج نے خبر دی، ان سے ہشام بن زید نے بیان کیا کہ میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ ابوبکر اور عباس رضی اللہ عنہما انصار کی ایک مجلس سے گزرے، دیکھا کہ تمام اہل مجلس رو رہے ہیں، پوچھا آپ لوگ کیوں رو رہے ہیں؟ مجلس والوں نے کہا کہ ابھی ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس کو یاد کر رہے تھے جس میں ہم بیٹھا کرتے تھے (یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے مرض الوفات کا واقعہ ہے) اس کے بعد یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ کو واقعہ کی اطلاع دی، بیان کیا کہ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے، سر مبارک پر کپڑے کی پٹی بندھی ہوئی تھی، راوی نے بیان کیا کہ پھر آپ منبر پر تشریف لائے اور اس کے بعد پھر کبھی منبر پر آپ تشریف نہ لا سکے، آپ نے اللہ کی حمد و ثنا کے بعد فرمایا میں تمہیں انصار کے بارے میں وصیت کرتا ہوں کہ وہ میرے جسم و جان ہیں، انہوں نے اپنی تمام ذمہ داریاں پوری کی ہیں لیکن اس کا بدلہ جو انہیں ملنا چاہیے تھا، وہ ملنا ابھی باقی ہے، اس لیے تم لوگ بھی ان کے نیک لوگوں کی نیکیوں کی قدر کرنا اور ان کے خطا کاروں سے درگزر کرتے رہنا۔

Share this: