احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

58: 58- بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَنَضَعُ الْمَوَازِينَ الْقِسْطَ}:
باب: اللہ تعالیٰ کا (سورۃ انبیاء میں) فرمان ”اور قیامت کے دن ہم ٹھیک ترازوئیں رکھیں گے“۔
وان اعمال بني آدم وقولهم يوزن، وقال مجاهد: القسطاس العدل بالرومية، ويقال: القسط مصدر المقسط، وهو العادل، واما القاسط فهو الجائر.
‏‏‏‏ اور قیامت کے دن ہم ٹھیک ترازو رکھیں گے اور آدمیوں کے اعمال اور اقوال ان میں تولے جائیں گے۔ مجاہد نے کہا کہ «قسطاس» کا لفظ جو قرآن شریف میں آیا ہے رومی زبان کا لفظ ہے اس کے معنی ترازو کے ہیں۔ «قسط» بالکسر مصدر ہیں «مقسط» کا، «مقسط» کے معنی عادل اور منصف کے ہیں اور سورۃ الجن میں جو «قاستون» کا لفظ آیا ہے وہ «قاسط» کی جمع ہے مراد ظالم اور گنہگار ہیں۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 7563
حدثني احمد بن إشكاب، حدثنا محمد بن فضيل عن عمارة بن القعقاع عن ابي زرعة عن ابي هريرة رضي الله عنه، قال قال النبي صلى الله عليه وسلم:"كلمتان حبيبتان إلى الرحمن خفيفتان على اللسان، ثقيلتان في الميزان، سبحان الله وبحمده، سبحان الله العظيم".
ہم سے احمد بن اشکاب نے بیان کیا، کہا ہم سے محمد بن فضیل نے، ان سے عمارہ بن قعقاع نے، انہوں نے ابوزرعہ سے، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے انہوں نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دو کلمے ایسے ہیں جو اللہ تبارک و تعالیٰ کو بہت ہی پسند ہیں جو زبان پر ہلکے ہیں اور قیامت کے دن اعمال کے ترازو میں بوجھل اور باوزن ہوں گے، وہ کلمات مبارکہ یہ ہیں «سبحان الله وبحمده،‏‏‏‏ سبحان الله العظيم»۔

Share this: