احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

16: 16- بَابُ إِذَا مَاتَ فِي الزِّحَامِ أَوْ قُتِلَ:
باب: جب کوئی ہجوم میں مر جائے یا مارا جائے تو اس کا کیا حکم ہے؟
صحيح بخاري حدیث نمبر: 6890
حدثني إسحاق بن منصور، اخبرنا ابو اسامة، قال: هشام اخبرنا، عن ابيه، عن عائشة، قالت:"لما كان يوم احد، هزم المشركون، فصاح إبليس: اي عباد الله اخراكم، فرجعت اولاهم، فاجتلدت هي واخراهم"، فنظر حذيفة فإذا هو بابيه اليمان، فقال: اي عباد الله: ابي ابي، قالت: فوالله ما احتجزوا حتى قتلوه، قال حذيفة: غفر الله لكم، قال عروة: فما زالت في حذيفة منه بقية خير حتى لحق بالله.
مجھ سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا، کہا ہم کو ابواسامہ نے خبر دی، انہیں ہشام نے خبر دی، کہا ہم کو ہمارے والد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ احد کی لڑائی میں مشرکین کو پہلے شکست ہو گئی تھی لیکن ابلیس نے چلا کر کہا اے اللہ کے بندو! پیچھے کی طرف والوں سے بچو! چنانچہ آگے کے لوگ پلٹ پڑے اور آگے والے پیچھے والوں سے (جو مسلمان ہی تھے) بھڑ گئے۔ اچانک حذیفہ رضی اللہ عنہ نے دیکھا تو ان کے والد یمان رضی اللہ عنہ تھے۔ حذیفہ رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کے بندو! یہ تو میرے والد ہیں، میرے والد۔ بیان کیا کہ اللہ کی قسم مسلمان انہیں قتل کر کے ہی ہٹے۔ اس پر حذیفہ رضی اللہ عنہ نے کہا اللہ تمہاری مغفرت کرے۔ عروہ نے بیان کیا کہ اس واقعہ کا صدمہ حذیفہ رضی اللہ عنہ کو آخر وقت تک رہا۔

Share this: