احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

17: 17- بَابُ إِذَا قَتَلَ نَفْسَهُ خَطَأً فَلاَ دِيَةَ لَهُ:
باب: اگر کسی نے غلطی سے اپنے آپ ہی کو مار ڈالا تو اس کی کوئی دیت نہیں ہے۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 6891
حدثنا المكي بن إبراهيم، حدثنا يزيد بن ابي عبيد، عن سلمة، قال:"خرجنا مع النبي صلى الله عليه وسلم إلى خيبر، فقال رجل منهم: اسمعنا يا عامر من هنيهاتك، فحدا بهم، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: من السائق ؟، قالوا: عامر، فقال: رحمه الله، فقالوا: يا رسول الله، هلا امتعتنا به، فاصيب صبيحة ليلته، فقال القوم: حبط عمله قتل نفسه، فلما رجعت وهم يتحدثون ان عامرا حبط عمله، فجئت إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقلت: يا نبي الله فداك ابي وامي، زعموا ان عامرا حبط عمله، فقال كذب من قالها، إن له لاجرين اثنين: إنه لجاهد مجاهد، واي قتل يزيده عليه".
ہم سے مکی بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا ہم سے یزید بن ابی عبید نے، اور ان سے سلمہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خیبر کی طرف نکلے۔ جماعت کے ایک صاحب نے کہا عامر! ہمیں اپنی حدی سنائیے۔ انہوں نے حدی خوانی شروع کی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ کون صاحب گا گا کر اونٹوں کو ہانک رہے ہیں؟ لوگوں نے کہا کہ عامر ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اللہ ان پر رحم کرے۔ صحابہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ نے ہمیں عامر سے فائدہ کیوں نہیں اٹھانے دیا۔ چنانچہ عامر رضی اللہ عنہ اسی رات کو اپنی ہی تلوار سے شہید ہو گئے۔ لوگوں نے کہا کہ ان کے اعمال برباد ہو گئے، انہوں نے خودکشی کر لی (کیونکہ ایک یہودی پر حملہ کرتے وقت خود اپنی تلوار سے زخمی ہو گئے تھے) جب میں واپس آیا اور میں نے دیکھا کہ لوگ آپس میں کہہ رہے ہیں کہ عامر کے اعمال برباد ہو گئے تو میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا: اے اللہ کے نبی! آپ پر میرے باپ اور ماں فدا ہوں، یہ لوگ کہتے ہیں کہ عامر کے سارے اعمال برباد ہوئے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص یہ کہتا ہے غلط کہتا ہے۔ عامر کو دوہرا اجر ملے گا وہ (اللہ کے راستہ میں) مشقت اٹھانے والے اور جہاد کرنے والے تھے اور کس قتل کا اجر اس سے بڑھ کر ہو گا؟

Share this: