احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

29: 29- بَابُ الْعَجْمَاءُ جُبَارٌ:
باب: چوپایوں کے نقصان کرنے کا کچھ تاوان نہیں۔
وقال ابن سيرين: كانوا لا يضمنون من النفحة، ويضمنون من رد العنان، وقال حماد: لا تضمن النفحة إلا ان ينخس إنسان الدابة، وقال شريح: لا تضمن ما عاقبت ان يضربها فتضرب برجلها، وقال الحكم، وحماد: إذا ساق المكاري حمارا عليه امراة فتخر لا شيء عليه، وقال الشعبي: إذا ساق دابة فاتعبها فهو ضامن لما اصابت، وإن كان خلفها مترسلا لم يضمن.
اور ابن سیرین نے بیان کیا کہ علماء، جانور کے لات مار دینے پر تاوان نہیں دلاتے تھے لیکن اگر کوئی لگام موڑتے وقت جانور کو زخمی کر دیتا تو سوار سے تاوان دلاتے تھے اور حماد نے کہا کہ لات مارنے پر تاوان نہیں ہوتا لیکن اگر کوئی شخص کسی جانور کو اکسائے (اور اس کی وجہ سے جانور کسی دوسرے کو لات مارے) تو اکسانے اولے پر تاوان ہو گا۔ شریح نے کہا کہ اس صورت میں تاوان نہیں ہو گا جبکہ بدلہ لیا ہو کہ پہلے اس نے جانور کو مارا اور پھر جانور نے اسے لات سے مارا۔ حکم نے کہا اگر کوئی مزدور کسی گدھے کو ہانک رہا ہو جس پر عورت سوار ہو پھر وہ عورت گر جائے تو مزدور پر کوئی تاوان نہیں اور شعبی نے کہا کہ جب کوئی جانور ہانک رہا ہو اور پھر اسے تھکا دے تو اس کی وجہ سے اگر جانور کو کوئی نقصان پہنچا تو ہانکنے والا ضامن ہو گا اور اگر جانور کے پیچھے رہ کر اس کو (معمولی طور سے) آہستگی سے ہانک رہا ہو تو ہانکنے والا ضامن نہ ہو گا۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 6913
حدثنا مسلم، حدثنا شعبة، عن محمد بن زياد، عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:"العجماء عقلها جبار، والبئر جبار، والمعدن جبار، وفي الركاز الخمس".
ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے، انہوں نے محمد بن زیاد سے، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بےزبان جانور کسی کو زخمی کرے تو اس کی دیت کچھ نہیں ہے، اسی طرح کان میں کام کرنے سے کوئی نقصان پہنچے، اسی طرح کنویں میں کام کرنے سے اور جو کافروں کا مال دفن کیا ہوا ملے اس میں پانچواں حصہ سرکار میں لیا جائے گا۔

Share this: