احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

16: 16- بَابُ مَنْ عَدَلَ عَشْرًا مِنَ الْغَنَمِ بِجَزُورٍ فِي الْقَسْمِ:
باب: تقسیم میں ایک اونٹ کو دس بکریوں کے برابر سمجھنا۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 2507
حدثنا محمد، اخبرنا وكيع، عن سفيان، عن ابيه، عن عباية بن رفاعة، عن جده رافع بن خديج رضي الله عنه، قال:"كنا مع النبي صلى الله عليه وسلم بذي الحليفة من تهامة، فاصبنا غنما وإبلا، فعجل القوم، فاغلوا بها القدور، فجاء رسول الله صلى الله عليه وسلم فامر بها فاكفئت، ثم عدل عشرا من الغنم بجزور، ثم إن بعيرا ند وليس في القوم إلا خيل يسيرة، فرماه رجل فحبسه بسهم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إن لهذه البهائم اوابد كاوابد الوحش، فما غلبكم منها فاصنعوا به هكذا، قال: قال جدي: يا رسول الله، إنا نرجو او نخاف ان نلقى العدو غدا وليس معنا مدى، فنذبح بالقصب ؟ فقال: اعجل او ارني ما انهر الدم، وذكر اسم الله عليه، فكلوا ليس السن والظفر، وساحدثكم عن ذلك، اما السن فعظم، واما الظفر فمدى الحبشة".
ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو وکیع نے خبر دی، انہیں سفیان ثوری نے، انہیں ان کے والد سعید بن مسروق نے، انہیں عبایہ بن رفاعہ نے اور ان سے ان کے دادا رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تہامہ کے مقام ذوالحلیفہ میں تھے (غنیمت میں) ہمیں بکریاں اور اونٹ ملے تھے۔ بعض لوگوں نے جلدی کی اور (جانور ذبح کر کے) گوشت کو ہانڈیوں میں چڑھا دیا۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے گوشت کی ہانڈیوں کو الٹ دیا گیا۔ پھر (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تقسیم میں) دس بکریوں کا ایک اونٹ کے برابر حصہ رکھا۔ ایک اونٹ بھاگ کھڑا ہوا۔ قوم کے پاس گھوڑوں کی کمی تھی۔ ایک شخص نے اونٹ کو تیر مار کر روک لیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ان جانوروں میں بھی جنگی جانوروں کی طرح وحشت ہوتی ہے۔ اس لیے جب تک ان کو نہ پکڑ سکو تو تم ان کے ساتھ ہی ایسا سلوک کیا کرو۔ عبایہ نے بیان کیا کہ میرے دادا نے عرض کیا، یا رسول اللہ! ہمیں امید ہے یا خطرہ ہے کہ کہیں کل دشمن سے مڈبھیڑ نہ ہو جائے اور چھری ہمارے ساتھ نہیں ہے۔ کیا دھار دار لکڑی سے ہم ذبح کر سکتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، لیکن ذبح کرنے میں جلدی کرو۔ جو چیز خون بہا دے (اسی سے کاٹ ڈالو) اگر اس پر اللہ کا نام لیا جائے تو اس کو کھاؤ اور ناخن اور دانت سے ذبح نہ کرو۔ اس کی وجہ میں بتلاتا ہوں دانت تو ہڈی ہے اور ناخن حبشیوں کی چھریاں ہیں۔

Share this: