احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

119: 119- بَابُ نَكْتِ الْعُودِ فِي الْمَاءِ وَالطِّينِ:
باب: کیچڑ، پانی میں لکڑی مارنا۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 6216
حدثنا مسدد، حدثنا يحيى، عن عثمان بن غياث، حدثنا ابو عثمان، عن ابي موسى، انه كان مع النبي صلى الله عليه وسلم في حائط من حيطان المدينة وفي يد النبي صلى الله عليه وسلم عود يضرب به بين الماء والطين، فجاء رجل يستفتح، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:"افتح له وبشره بالجنة"، فذهبت فإذا ابو بكر، ففتحت له، وبشرته بالجنة، ثم استفتح رجل آخر، فقال:"افتح له وبشره بالجنة"، فإذا عمر، ففتحت له، وبشرته بالجنة، ثم استفتح رجل آخر وكان متكئا فجلس، فقال:"افتح له وبشره بالجنة على بلوى تصيبه، او تكون"، فذهبت فإذا عثمان فقمت، ففتحت له، وبشرته بالجنة، فاخبرته بالذي قال. قال: الله المستعان.
ہم سے مسدد نے کہا، کہا ہم سے یحییٰ قطان نے بیان کیا، ان سے عثمان بن غیاث نے، کہا ہم سے ابوعثمان نہدی نے بیان کیا اور ان سے ابوموسیٰ اشعری نے کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مدینہ کے باغوں میں سے ایک باغ میں تھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں ایک لکڑی تھی، آپ اس کو پانی اور کیچڑ میں مار رہے تھے۔ اس دوران میں ایک صاحب نے باغ کا دروازہ کھلوانا چاہا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا کہ اس کے لیے دروازہ کھول دے اور انہیں جنت کی خوشخبری سنا دے۔ میں گیا تو وہاں ابوبکر رضی اللہ عنہ موجود تھے، میں نے ان کے لیے دروازہ کھولا اور انہیں جنت کی خوشخبری سنائی پھر ایک اور صاحب نے دروازہ کھلوایا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دروازہ کھول دے اور انہیں جنت کی خوشخبری سنا دے اس مرتبہ عمر رضی اللہ عنہ تھے۔ میں نے ان کے لیے بھی دروازہ کھولا اور انہیں بھی جنت کی خوشخبری سنا دی۔ پھر ایک تیسرے صاحب نے دروازہ کھلوایا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت ٹیک لگائے ہوئے تھے اب سیدھے بیٹھ گئے۔ پھر فرمایا دروازہ کھول دے اور جنت کی خوشخبری سنا دے، ان آزمائشوں کے ساتھ جس سے (دنیا میں) انہیں دوچار ہونا پڑے گا۔ میں گیا تو وہاں عثمان رضی اللہ عنہ تھے۔ ان کے لیے بھی میں نے دروازہ کھولا اور انہیں جنت کی خوشخبری سنائی اور وہ بات بھی بتا دی جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمائی تھی۔ عثمان رضی اللہ عنہ نے کہا خیر اللہ مددگار ہے۔

Share this: