احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

121: 121- بَابُ التَّكْبِيرِ وَالتَّسْبِيحِ عِنْدَ التَّعَجُّبِ:
باب: تعجب کے وقت اللہ اکبر اور سبحان اللہ کہنا۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 6218
حدثنا ابو اليمان، اخبرنا شعيب، عن الزهري، حدثتني هند بنت الحارث، ان ام سلمة رضي الله عنها، قالت:"استيقظ النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: سبحان الله ماذا انزل من الخزائن، وماذا انزل من الفتن، من يوقظ صواحب الحجر يريد به ازواجه حتى يصلين، رب كاسية في الدنيا عارية في الآخرة"، وقال ابن ابي ثور، عن ابن عباس، عن عمر، قال: قلت للنبي صلى الله عليه وسلم: طلقت نساءك. قال:"لا". قلت: الله اكبر.
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، انہیں زہری نے، ان سے ہند بن حارث نے بیان کیا کہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم (رات میں) بیدار ہوئے اور فرمایا سبحان اللہ! اللہ کی رحمت کے کتنے خزانے آج نازل کئے گئے ہیں اور کس طرح کے فتنے بھی اتارے گئے ہیں۔ کون ہے! جو ان حجرہ والیوں کو جگائے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد ازواج مطہرات سے تھی تاکہ وہ نماز پڑھ لیں کیونکہ بہت سی دنیا میں کپڑے پہننے والیاں آخرت میں ننگی ہوں گی۔ اور ابن ابی ثور نے بیان کیا، ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے اور ان سے عمر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا، کیا آپ نے ازواج مطہرات کو طلاق دے دی ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں۔ میں نے کہا اللہ اکبر!۔

Share this: