احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

5: 5- بَابُ وَكَالَةُ الشَّاهِدِ وَالْغَائِبِ جَائِزَةٌ:
باب: حاضر اور غائب دونوں کو وکیل بنانا جائز ہے۔
وكتب عبد الله بن عمرو إلى قهرمانه وهو غائب عنه ان يزكي عن اهله الصغير والكبير.
‏‏‏‏ اور عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما نے اپنے وکیل کو جو ان سے غائب تھا یہ لکھا کہ چھوٹے بڑے ان کے تمام گھر والوں کی طرف سے وہ صدقہ فطر نکال دیں۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 2305
حدثنا ابو نعيم، حدثنا سفيان، عن سلمة بن كهيل، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة رضي الله عنه، قال:"كان لرجل على النبي صلى الله عليه وسلم سن من الإبل، فجاءه يتقاضاه، فقال: اعطوه، فطلبوا سنه، فلم يجدوا له إلا سنا فوقها، فقال: اعطوه، فقال: اوفيتني اوفى الله بك، قال النبي صلى الله عليه وسلم: إن خياركم احسنكم قضاء".
ہم سے ابونعیم فضل بن دکین نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا، ان سے سلمہ بن کہیل نے بیان کیا، ان سے ابوسلمہ نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر ایک شخص کا ایک خاص عمر کا اونٹ قرض تھا۔ وہ شخص تقاضا کرنے آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (اپنے صحابہ سے) فرمایا کہ ادا کر دو۔ صحابہ رضی اللہ عنہم نے اس عمر کا اونٹ تلاش کیا لیکن نہیں ملا۔ البتہ اس سے زیادہ عمر کا (مل سکا) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہی انہیں دے دو۔ اس پر اس شخص نے کہا کہ آپ نے مجھے پورا پورا حق دے دیا۔ اللہ تعالیٰ آپ کو بھی پورا بدلہ دے۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم میں سب سے بہتر وہ لوگ ہیں جو قرض وغیرہ کو پوری طرح ادا کر دیتے ہیں۔

Share this: