احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

4: 4- بَابُ إِذَا أَبْصَرَ الرَّاعِي أَوِ الْوَكِيلُ شَاةً تَمُوتُ أَوْ شَيْئًا يَفْسُدُ ذَبَحَ وَأَصْلَحَ مَا يَخَافُ عَلَيْهِ الْفَسَادَ:
باب: چرانے والے نے یا کسی وکیل نے کسی بکری کو مرتے ہوئے یا کسی چیز کو خراب ہوتے دیکھ کر (بکری کو) ذبح کر دیا یا جس چیز کے خراب ہو جانے کا ڈر تھا اسے ٹھیک کر دیا، اس بارے میں کیا حکم ہے؟
صحيح بخاري حدیث نمبر: 2304
حدثنا إسحاق بن إبراهيم، سمع المعتمر، انبانا عبيد الله، عن نافع، انه سمع ابن كعب بن مالك يحدث، عن ابيه:"انه كانت لهم غنم ترعى بسلع، فابصرت جارية لنا بشاة من غنمنا موتا، فكسرت حجرا فذبحتها به، فقال لهم: لا تاكلوا حتى اسال النبي صلى الله عليه وسلم، او ارسل إلى النبي صلى الله عليه وسلم من يساله، وانه سال النبي صلى الله عليه وسلم عن ذاك او ارسل، فامره باكلها"، قال عبيد الله: فيعجبني انها امة، وانها ذبحت، تابعه عبدة، عن عبيد الله.
ہم سے اسحاق بن ابراہیم نے بیان کیا، انہوں نے معتمر سے سنا، انہوں نے کہا کہ ہم کو عبیداللہ نے خبر دی، انہیں نافع نے، انہوں نے ابن کعب بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ اپنے والد سے بیان کرتے تھے کہ ان کے پاس بکریوں کا ایک ریوڑ تھا۔ جو سلع پہاڑی پر چرنے جاتا تھا (انہوں نے بیان کیا کہ) ہماری ایک باندی نے ہمارے ہی ریوڑ کی ایک بکری کو (جب کہ وہ چر رہی تھی) دیکھا کہ مرنے کے قریب ہے۔ اس نے ایک پتھر توڑ کر اس سے اس بکری کو ذبح کر دیا۔ انہوں نے اپنے گھر والوں سے کہا کہ جب تک میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے بارے میں میں پوچھ نہ لوں اس کا گوشت نہ کھانا۔ یا (یوں کہا کہ) جب تک میں کسی کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اس کے بارے میں پوچھنے کے لیے نہ بھیجوں، چنانچہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے بارے میں پوچھا، یا کسی کو (پوچھنے کے لیے) بھیجا، اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا گوشت کھانے کے لیے حکم فرمایا۔ عبیداللہ نے کہا کہ مجھے یہ بات عجیب معلوم ہوئی کہ باندی (عورت) ہونے کے باوجود اس نے ذبح کر دیا۔ اس روایت کی متابعت عبدہ نے عبیداللہ کے واسطہ سے کی ہے۔

Share this: