احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

27: 27- بَابُ مَنِ اسْتَعَانَ عَبْدًا أَوْ صَبِيًّا:
باب: جس نے کسی غلام یا بچہ کو کام کیلئے عاریتاً مانگ لیا۔
ويذكر ان ام سلمة بعثت إلى معلم الكتاب ابعث إلي غلمانا ينفشون صوفا ولا تبعث إلي حرا.
‏‏‏‏ جیسا کہ ام سلیم رضی اللہ عنہا نے مدرسہ کے معلم کو لکھ کر بھیجا تھا کہ میرے پاس اون صاف کرنے کے لیے کچھ غلام بچے بھیج دو اور کسی آزاد کو نہ بھیجنا۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 6911
حدثني عمرو بن زرارة، اخبرنا إسماعيل بن إبراهيم، عن عبد العزيز، عن انس، قال:"لما قدم رسول الله صلى الله عليه وسلم المدينة اخذ ابو طلحة بيدي، فانطلق بي إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، إن انسا غلام كيس، فليخدمك، قال: فخدمته في الحضر والسفر، فوالله ما قال لي لشيء صنعته لم صنعت هذا هكذا، ولا لشيء لم اصنعه لم لم تصنع هذا هكذا".
مجھ سے عمر بن زرارہ نے بیان کیا، کہا ہم کو اسماعیل بن ابراہیم نے خبر دی، انہیں عبدالعزیز نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے تو طلحہ رضی اللہ عنہ میرا ہاتھ پکڑ کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لائے اور کہا: یا رسول اللہ! انس سمجھ دار لڑکا ہے اور یہ آپ کی خدمت کرے گا۔ انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ پھر میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت سفر میں بھی کی اور گھر پر بھی۔ واللہ! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی مجھ سے کسی چیز کے متعلق جو میں نے کر دیا ہو یہ نہیں فرمایا کہ یہ کام تم نے اس طرح کیوں کیا اور نہ کسی ایسی چیز کے متعلق جسے میں نے نہ کیا ہو آپ نے یہ نہیں فرمایا کہ یہ کام تم نے اس طرح کیوں نہیں کیا۔

Share this: