احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

177: 177- بَابُ التَّجَمُّلِ لِلْوُفُودِ:
باب: وفود سے ملاقات کے لیے اپنے آپ کو آراستہ کرنا۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 3054
حدثنا يحيى بن بكير، حدثنا الليث، عن عقيل، عن ابن شهاب، عن سالم بن عبد الله ان ابن عمر رضي الله عنهما، قال: وجد عمر حلة إستبرق تباع في السوق فاتى بها رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، ابتع هذه الحلة فتجمل بها للعيد وللوفود، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"إنما هذه لباس من لا خلاق له او إنما يلبس هذه من لا خلاق له فلبث ما شاء الله، ثم ارسل إليه النبي صلى الله عليه وسلم بجبة ديباج فاقبل بها عمر حتى اتى بها رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، قلت: إنما هذه لباس من لا خلاق له او إنما يلبس هذه من لا خلاق له ثم ارسلت إلي بهذه، فقال: تبيعها او تصيب بها بعض حاجتك".
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا ‘ ان سے عقیل نے ‘ ان سے ابن شہاب نے ‘ ان سے سالم بن عبداللہ نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ عمر رضی اللہ عنہ نے دیکھا کہ بازار میں ایک ریشمی جوڑا فروخت ہو رہا ہے۔ پھر اسے وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لائے اور عرض کیا یا رسول اللہ! یہ جوڑا آپ خرید لیں اور عید اور وفود کی ملاقات پر اس سے اپنی زیبائش فرمایا کریں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ ان لوگوں کا لباس ہے جن کا (آخرت میں) کوئی حصہ نہیں یا (آپ نے یہ جملہ فرمایا) اسے تو وہی لوگ پہن سکتے ہیں جن کا (آخرت میں) کوئی حصہ نہیں۔ پھر اللہ نے جتنے دنوں چاہا عمر رضی اللہ عنہ خاموش رہے۔ پھر جب ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے پاس ایک ریشمی جبہ بھیجا تو عمر رضی اللہ عنہ اسے لے کر خدمت نبوی میں حاضر ہوئے اور عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ نے تو یہ فرمایا تھا کہ یہ ان کا لباس ہے جن کا (آخرت میں) کوئی حصہ نہیں ‘ یا (عمر رضی اللہ عنہ نے آپ کی بات اس طرح دہرائی کہ) اسے وہی لوگ پہن سکتے ہیں جن کا (آخرت میں) کوئی حصہ نہیں۔ اور پھر آپ نے یہی میرے پاس ارسال فرما دیا۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ (میرے بھیجنے کا مقصد یہ تھا کہ) تم اسے بیچ لو ‘ یا (فرمایا کہ) اس سے اپنی کوئی ضرورت پوری کر سکو۔

Share this: