احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

I4: 14- بَابُ إِذَا قَالَ دَارِي صَدَقَةٌ لِلَّهِ وَلَمْ يُبَيِّنْ لِلْفُقَرَاءِ أَوْ غَيْرِهِمْ. فَهُوَ جَائِزٌ، وَيَضَعُهَا فِي الأَقْرَبِينَ أَوْ حَيْثُ أَرَادَ:
باب: اگر کسی نے یوں کہا کہ میرا گھر اللہ کی راہ میں صدقہ ہے، فقراء وغیرہ کے لیے صدقہ ہونے کی کوئی وضاحت نہیں کی تو وقف جائز ہوا اب اس کو اختیار ہے اسے وہ اپنے عزیزوں کو بھی دے سکتا ہے اور دوسروں کو بھی کیونکہ صدقہ کرتے ہوئے کسی کی تخصیص نہیں کی تھی۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 2756
حدثنا محمد بن سلام، اخبرنا مخلد بن يزيد، اخبرنا ابن جريج، قال: اخبرني يعلى، انه سمع عكرمة، يقول: انبانا ابن عباسرضي الله عنهما، ان سعد بن عبادة رضي الله عنه توفيت امه وهو غائب عنها، فقال: يا رسول الله، إن امي توفيت وانا غائب عنها، اينفعها شيء إن تصدقت به عنها ؟ قال: نعم، قال: فإني اشهدك ان حائطي المخراف صدقة عليها".
ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا، کہا ہم کو مخلد بن یزید نے خبر دی، انہیں ابن جریج نے خبر دی، کہا کہ مجھے یعلیٰ بن مسلم نے خبر دی، انہوں نے عکرمہ سے سنا، وہ بیان کرتے تھے کہ ہمیں ابن عباس رضی اللہ عنہما نے خبر دی کہ سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ کی ماں عمرہ بنت مسعود کا انتقال ہوا تو وہ ان کی خدمت میں موجود نہیں تھے۔ انہوں نے آ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا یا رسول اللہ! میری والدہ کا جب انتقال ہوا تو میں ان کی خدمت میں حاضر نہیں تھا۔ کیا اگر میں کوئی چیز صدقہ کروں تو اس سے انہیں فائدہ پہنچ سکتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اثبات میں جواب دیا تو انہوں نے کہا کہ میں آپ کو گواہ بناتا ہوں کہ میرا مخراف نامی باغ ان کی طرف سے صدقہ ہے۔

Share this: