احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

2: 2- بَابُ: {وَأَنْذِرْ عَشِيرَتَكَ الأَقْرَبِينَ وَاخْفِضْ جَنَاحَكَ} أَلِنْ جَانِبَكَ:
باب: آیت کی تفسیر «واخفض جناحك» یعنی اپنا بازو نرم رکھے۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 4770
حدثنا عمر بن حفص بن غياث، حدثنا ابي، حدثنا الاعمش، قال: حدثني عمرو بن مرة، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس رضي الله عنهما، قال:"لما نزلت: وانذر عشيرتك الاقربين سورة الشعراء آية 214 صعد النبي صلى الله عليه وسلم على الصفا، فجعل ينادي يا بني فهر، يا بني عدي، لبطون قريش حتى اجتمعوا، فجعل الرجل إذا لم يستطع ان يخرج، ارسل رسولا لينظر ما هو، فجاء ابو لهب وقريش، فقال:"ارايتكم لو اخبرتكم ان خيلا بالوادي تريد ان تغير عليكم اكنتم مصدقي ؟ قالوا: نعم، ما جربنا عليك إلا صدقا، قال: فإني نذير لكم بين يدي عذاب شديد، فقال ابو لهب: تبا لك سائر اليوم الهذا جمعتنا، فنزلت: تبت يدا ابي لهب وتب { 1 } ما اغنى عنه ماله وما كسب { 2 } سورة المسد آية 1-2".
ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا، کہا ہم سے میرے والد نے بیان کیا، کہا ہم سے اعمش نے، کہا کہ مجھ سے عمرو بن مرہ نے بیان کیا، ان سے سعید بن جبیر نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ جب آیت «وأنذر عشيرتك الأقربين‏» اور آپ اپنے خاندانی قرابت داروں کو ڈراتے رہئیے نازل ہوئی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم صفا پہاڑی پر چڑھ گئے اور پکارنے لگے۔ اے بنی فہر! اور اے بنی عدی! اور قریش کے دوسرے خاندان والو! اس آواز پر سب جمع ہو گئے اگر کوئی کسی وجہ سے نہ آ سکا تو اس نے اپنا کوئی چودھری بھیج دیا، تاکہ معلوم ہو کہ کیا بات ہے۔ ابولہب قریش کے دوسرے لوگوں کے ساتھ مجمع میں تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں خطاب کر کے فرمایا کہ تمہارا کیا خیال ہے، اگر میں تم سے کہوں کہ وادی میں (پہاڑی کے پیچھے) ایک لشکر ہے اور وہ تم پر حملہ کرنا چاہتا ہے تو کیا تم میری بات سچ مانو گے؟ سب نے کہا کہ ہاں، ہم آپ کی تصدیق کریں گے ہم نے ہمیشہ آپ کو سچا ہی پایا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر سنو، میں تمہیں اس سخت عذاب سے ڈراتا ہوں جو بالکل سامنے ہے۔ اس پر ابولہب بولا، تجھ پر سارے دن تباہی نازل ہو، کیا تو نے ہمیں اسی لیے اکٹھا کیا تھا۔ اسی واقعہ پر یہ آیت نازل ہوئی «تبت يدا أبي لهب وتب * ما أغنى عنه ماله وما كسب‏» ابولہب کے دونوں ہاتھ ٹوٹ گئے اور وہ برباد ہو گیا، نہ اس کا مال اس کے کام آیا اور نہ اس کی کمائی ہی اس کے آڑے آئی۔

Share this: