احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

16: 16- بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَكُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّى يَتَبَيَّنَ لَكُمُ الْخَيْطُ الأَبْيَضُ مِنَ الْخَيْطِ الأَسْوَدِ مِنَ الْفَجْرِ ثُمَّ أَتِمُّوا الصِّيَامَ إِلَى اللَّيْلِ}:
باب: (سورۃ البقرہ میں) اللہ تعالیٰ کا فرمانا کہ سحری کھاؤ اور پیو یہاں تک کہ کھل جائے تمہارے لیے صبح کی سفید دھاری (صبح صادق) سیاہ دھاری (یعنی صبح کاذب) سے پھر پورے کرو اپنے روزے سورج چھپنے تک۔
فيه البراء عن النبي صلى الله عليه وسلم.
‏‏‏‏ (اس سلسلے میں) براء رضی اللہ عنہ کی ایک روایت بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے
صحيح بخاري حدیث نمبر: 1916
حدثنا حجاج بن منهال، حدثنا هشيم، قال: اخبرني حصين بن عبد الرحمن، عن الشعبي، عن عدي بن حاتم رضي الله عنه، قال:"لما نزلت: حتى يتبين لكم الخيط الابيض من الخيط الاسود سورة البقرة آية 187، عمدت إلى عقال اسود وإلى عقال ابيض، فجعلتهما تحت وسادتي، فجعلت انظر في الليل فلا يستبين لي، فغدوت على رسول الله صلى الله عليه وسلم، فذكرت له ذلك، فقال: إنما ذلك سواد الليل وبياض النهار".
ہم سے حجاج بن منہال نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ہشیم نے بیان کیا، کہا کہ مجھے حصین بن عبدالرحمٰن نے خبر دی، اور ان سے شعبی نے، ان سے عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جب یہ آیت نازل ہوئی تاآنکہ کھل جائے تمہارے لیے سفید دھاری سیاہ دھاری سے۔ تو میں نے ایک سیاہ دھاگہ لیا اور ایک سفید اور دنوں کو تکیہ کے نیچے رکھ لیا اور رات میں دیکھتا رہا مجھ پر ان کے رنگ نہ کھلے، جب صبح ہوئی تو میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس سے تو رات کی تاریکی (صبح کاذب) اور دن کی سفیدی (صبح صادق) مراد ہے۔

Share this: