احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

5: 5- بَابُ مَنْ يُكَبِّرُ فِي سَجْدَتَيِ السَّهْوِ:
باب: سہو کے سجدوں میں تکبیر کہنا۔
حدثنا سليمان بن حرب، حدثنا حماد , عن سلمة بن علقمة , قال: قلت لمحمد في سجدتي: السهو تشهد، قال: ليس في حديث ابي هريرة.
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، ان سے سلمہ بن علقمہ نے، انہوں کہا کہ میں نے محمد بن سیرین سے پوچھا کہ کیا سجدہ سہو میں تشہد ہے؟ آپ نے جواب دیا کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث میں تو اس کا ذکر نہیں ہے۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 1229
حدثنا حفص بن عمر، حدثنا يزيد بن إبراهيم، عن محمد، عن ابي هريرة رضي الله عنه , قال:"صلى النبي صلى الله عليه وسلم إحدى صلاتي العشي، قال محمد: واكثر ظني العصر ركعتين، ثم سلم، ثم قام إلى خشبة في مقدم المسجد فوضع يده عليها , وفيهم ابو بكر و عمر رضي الله عنهما فهابا ان يكلماه وخرج سرعان الناس، فقالوا: اقصرت الصلاة , ورجل يدعوه النبي صلى الله عليه وسلم ذو اليدين، فقال: انسيت ام قصرت ؟ فقال: لم انس ولم تقصر، قال: بلى قد نسيت، فصلى ركعتين، ثم سلم، ثم كبر فسجد مثل سجوده او اطول، ثم رفع راسه فكبر، ثم وضع راسه فكبر فسجد مثل سجوده او اطول، ثم رفع راسه وكبر".
ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے یزید بن ابراہیم نے بیان کیا، ان سے محمد بن سیرین نے بیان کیا، ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تیسرے پہر کی دو نمازوں (ظہر یا عصر) میں سے کوئی نماز پڑھی۔ میرا غالب گمان یہ ہے کہ وہ عصر ہی کی نماز تھی۔ اس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف دو ہی رکعت پر سلام پھیر دیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک درخت کے تنے سے جو مسجد کی اگلی صف میں تھا، ٹیک لگا کر کھڑے ہو گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا ہاتھ اس پر رکھے ہوئے تھے۔ حاضرین میں ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہما بھی تھے لیکن انہیں بھی کچھ کہنے کی ہمت نہیں ہوئی۔ جو (جلد باز قسم کے) لوگ نماز پڑھتے ہی مسجد سے نکل جانے کے عادی تھے۔ وہ باہر جا چکے تھے۔ لوگوں نے کہا کیا نماز کی رکعتیں کم ہو گئیں۔ ایک شخص جنہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ذوالیدین کہتے تھے۔ وہ بولے یا رسول اللہ! آپ بھول گئے یا نماز میں کمی ہو گئی؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہ میں بھولا ہوں اور نہ نماز کی رکعتیں کم ہوئیں۔ ذوالیدین بولے کہ نہیں آپ بھول گئے ہیں۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعت اور پڑھی اور سلام پھیرا پھر تکبیر کہی اور معمول کے مطابق یا اس سے بھی طویل سجدہ کیا۔ جب سجدہ سے سر اٹھایا تو پھر تکبیر کہی اور پھر تکبیر کہہ کر سجدہ میں گئے۔ یہ سجدہ بھی معمول کی طرح یا اس سے طویل تھا۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سر اٹھایا اور تکبیر کہی۔

Share this: