احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

9: 9- بَابُ: {فَكَيْفَ إِذَا جِئْنَا مِنْ كُلِّ أُمَّةٍ بِشَهِيدٍ وَجِئْنَا بِكَ عَلَى هَؤُلاَءِ شَهِيدًا}:
باب: آیت کی تفسیر ”سو اس وقت کیا حال ہو گا جب ہم ہر امت سے ایک ایک گواہ حاضر کریں گے اور ان لوگوں پر تجھ کو بطور گواہ پیش کریں گے“۔
المختال والختال واحد نطمس وجوها نسويها حتى تعود كاقفائهم طمس الكتاب محاه جهنم سعيرا وقودا.
‏‏‏‏ «المختال» اور «ختال» کا معنی ایک ہے یعنی غرور کرنے اور اکڑنے والا۔ «نطمس وجوههم» کا مطلب یہ ہے کہ ہم ان کے چہروں کو میٹ کر گدھے کی طرح سپاٹ کر دیں گے، یہ «طمس الكتاب» سے نکلا ہے یعنی لکھا ہوا میٹ دیا۔ لفظ «سعيرا» بمعنی ایندھن کے ہے۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 4582
حدثنا صدقة، اخبرنا يحيى، عن سفيان، عن سليمان، عن إبراهيم، عن عبيدة، عن عبد الله، قال يحيى: بعض الحديث، عن عمرو بن مرة، قال: قال لي النبي صلى الله عليه وسلم:"اقرا علي"، قلت: ااقرا عليك وعليك انزل، قال:"فإني احب ان اسمعه من غيري"، فقرات عليه سورة النساء حتى بلغت فكيف إذا جئنا من كل امة بشهيد وجئنا بك على هؤلاء شهيدا سورة النساء آية 41، قال:"امسك"، فإذا عيناه تذرفان.
ہم سے صدقہ بن فضل نے بیان کیا، کہا ہم کو یحییٰ بن سعید قطان نے خبر دی، انہیں سفیان ثوری نے، انہیں سلیمان نے، انہیں ابراہیم نے، انہیں عبیدہ نے اور انہیں عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے، یحییٰ نے بیان کیا کہ حدیث کا کچھ حصہ عمرو بن مرہ سے ہے (بواسطہ ابراہیم) کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ مجھ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے قرآن پڑھ کر سناؤ۔ میں نے عرض کیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو میں پڑھ کے سناؤں؟ وہ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر ہی نازل ہوتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں دوسرے سے سننا چاہتا ہوں۔ چنانچہ میں نے آپ کو سورۃ نساء سنانی شروع کی، جب میں «فكيف إذا جئنا من كل أمة بشهيد وجئنا بك على هؤلاء شهيدا‏» پر پہنچا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ٹھہر جاؤ۔ میں نے دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھوں سے آنسو بہہ رہے تھے۔

Share this: