احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

8: 8- بَابُ: {إِنَّ اللَّهَ لاَ يَظْلِمُ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ} يَعْنِي زِنَةَ ذَرَّةٍ:
باب: آیت کی تفسیر ”بیشک اللہ ایک ذرہ برابر بھی کسی پر ظلم نہیں کرے گا، «مثقال ذرة» سے ذرہ برابر مراد ہے۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 4581
حدثني محمد بن عبد العزيز، حدثنا ابو عمر حفص بن ميسرة، عن زيد بن اسلم، عن عطاء بن يسار، عن ابي سعيد الخدري رضي الله عنه، النبي صلى الله عليه وسلم، قالوا: يا رسول الله، هل نرى ربنا يوم القيامة ؟ قال النبي صلى الله عليه وسلم:"نعم، هل تضارون في رؤية الشمس بالظهيرة، ضوء ليس فيها سحاب ؟"قالوا: لا، قال:"وهل تضارون في رؤية القمر ليلة البدر، ضوء ليس فيها سحاب ؟"قالوا: لا، قال النبي صلى الله عليه وسلم:"ما تضارون في رؤية الله عز وجل يوم القيامة، إلا كما تضارون في رؤية احدهما، إذا كان يوم القيامة اذن مؤذن، تتبع كل امة ما كانت تعبد، فلا يبقى من كان يعبد غير الله من الاصنام والانصاب إلا يتساقطون في النار، حتى إذا لم يبق إلا من كان يعبد الله بر او فاجر، وغبرات اهل الكتاب، فيدعى اليهود، فيقال لهم: من كنتم تعبدون ؟ قالوا: كنا نعبد عزير ابن الله، فيقال لهم: كذبتم، ما اتخذ الله من صاحبة ولا ولد، فماذا تبغون ؟ فقالوا: عطشنا ربنا فاسقنا، فيشار الا تردون فيحشرون إلى النار كانها سراب يحطم بعضها بعضا فيتساقطون في النار، ثم يدعى النصارى، فيقال لهم: من كنتم تعبدون ؟ قالوا: كنا نعبد المسيح ابن الله، فيقال لهم: كذبتم، ما اتخذ الله من صاحبة ولا ولد، فيقال لهم: ماذا تبغون ؟ فكذلك مثل الاول، حتى إذا لم يبق إلا من كان يعبد الله من بر او فاجر، اتاهم رب العالمين في ادنى صورة من التي راوه فيها، فيقال: ماذا تنتظرون ؟ تتبع كل امة ما كانت تعبد، قالوا: فارقنا الناس في الدنيا على افقر ما كنا إليهم ولم نصاحبهم، ونحن ننتظر ربنا الذي كنا نعبد، فيقول: انا ربكم، فيقولون: لا نشرك بالله شيئا، مرتين او ثلاثا".
مجھ سے محمد بن عبدالعزیز نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوعمر حفص بن میسرہ نے بیان کیا، ان سے زید بن اسلم نے، ان سے عطاء بن یسار نے اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ کچھ صحابہ رضی اللہ عنہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: یا رسول اللہ! کیا قیامت کے دن ہم اپنے رب کو دیکھ سکیں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں، کیا سورج کو دوپہر کے وقت دیکھنے میں تمہیں کوئی دشواری ہوتی ہے، جبکہ اس پر بادل بھی نہ ہو؟ صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا کہ نہیں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اور کیا چودھویں رات کے چاند کو دیکھنے میں تمہیں کچھ دشواری پیش آتی ہے، جبکہ اس پر بادل نہ ہو؟ صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا کہ نہیں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بس اسی طرح تم بلا کسی دقت اور رکاوٹ کے اللہ تعالیٰ کو دیکھو گے۔ قیامت کے دن ایک منادی ندا کرے گا کہ ہر امت اپنے جھوٹے معبودوں کے ساتھ حاضر ہو جائے۔ اس وقت اللہ کے سوا جتنے بھی بتوں اور پتھروں کی پوجا ہوتی تھی، سب کو جہنم میں جھونک دیا جائے گا۔ پھر جب وہی لوگ باقی رہ جائیں گے جو صرف اللہ کی پوجا کیا کرتے تھے، خواہ نیک ہوں یا گنہگار اور اہل کتاب کے کچھ لوگ، تو پہلے یہود کو بلایا جائے گا اور پوچھا جائے گا کہ تم (اللہ کے سوا) کس کی پوجا کرتے تھے؟ وہ عرض کریں گے کہ عزیر ابن اللہ کی، اللہ تعالیٰ ان سے فرمائے گا لیکن تم جھوٹے تھے، اللہ نے نہ کسی کو اپنی بیوی بنایا اور نہ بیٹا، اب تم کیا چاہتے ہو؟ وہ کہیں گے، ہمارے رب! ہم پیاسے ہیں، ہمیں پانی پلا دے۔ انہیں اشارہ کیا جائے گا کہ کیا ادھر نہیں چلتے۔ چنانچہ سب کو جہنم کی طرف لے جایا جائے گا۔ وہاں چمکتی ریت پانی کی طرح نظر آئے گی، بعض بعض کے ٹکڑے کئے دے رہی ہو گی۔ پھر سب کو آگ میں ڈال دیا جائے گا۔ پھر نصاریٰ کو بلایا جائے گا اور ان سے پوچھا جائے گا کہ تم کس کی عبادت کیا کرتے تھے؟ وہ کہیں گے کہ ہم مسیح ابن اللہ کی عبادت کرتے تھے۔ ان سے بھی کہا جائے گا کہ تم جھوٹے تھے۔ اللہ نے کسی کو بیوی اور بیٹا نہیں بنایا، پھر ان سے پوچھا جائے گا کہ کیا چاہتے ہو؟ اور ان کے ساتھ یہودیوں کی طرح برتاؤ کیا جائے گا۔ یہاں تک کہ جب ان لوگوں کے سوا اور کوئی باقی نہ رہے گا جو صرف اللہ کی عبادت کرتے تھے، خواہ وہ نیک ہوں یا گنہگار، تو ان کے پاس ان کا رب ایک صورت میں جلوہ گر ہو گا، جو پہلی صورت سے جس کو وہ دیکھ چکے ہوں گے، ملتی جلتی ہو گی (یہ وہ صورت نہ ہو گی) اب ان سے کہا جائے گا۔ اب تمہیں کس کا انتظار ہے؟ ہر امت اپنے معبودوں کو ساتھ لے کر جا چکی، وہ جواب دیں گے کہ ہم دنیا میں جب لوگوں سے (جنہوں نے کفر کیا تھا) جدا ہوئے تو ہم ان میں سب سے زیادہ محتاج تھے، پھر بھی ہم نے ان کا ساتھ نہیں دیا اور اب ہمیں اپنے سچے رب کا انتظار ہے جس کی ہم دنیا میں عبادت کرتے رہے۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ تمہارا رب میں ہی ہوں۔ اس پر تمام مسلمان بول اٹھیں گے کہ ہم اپنے رب کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہراتے، دو یا تین مرتبہ یوں کہیں گے ہم اللہ کے ساتھ کسی کو شریک کرنے والے نہیں ہیں۔

Share this: