احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

27: 27- بَابُ نَهْيِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى التَّحْرِيمِ إِلاَّ مَا تُعْرَفُ إِبَاحَتُهُ:
باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کسی چیز سے لوگوں کو منع کریں تو وہ حرام ہو گا مگر یہ کہ اس کی اباحت دلائل سے معلوم ہو جائے۔
وكذلك امره نحو قوله حين احلوا اصيبوا من النساء، وقال جابر ولم يعزم عليهم ولكن احلهن لهم، وقالت ام عطية: نهينا عن اتباع الجنازة ولم يعزم علينا.
‏‏‏‏ اسی طرح آپ جس کام کا حکم کریں۔ مثلاً جب لوگ حج سے فارغ ہو گئے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد کہ اپنی بیویوں کے پاس جاؤ۔ جابر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ صحابہ پر آپ نے اس کا کرنا ضروری نہیں قرار دیا بلکہ صرف اسے حلال کیا تھا۔ ام عطیہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ ہمیں جنازے کے ساتھ چلنے سے منع کیا گیا ہے لیکن حرام نہیں ہوا۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 7367
حدثنا المكي بن إبراهيم، عن ابن جريج، قال عطاء، قال جابر، قال ابو عبد الله، وقال محمد بن بكر البرساني، حدثنا ابن جريج، قال: اخبرني عطاء سمعت جابر بن عبد الله في اناس معه، قال:"اهللنا اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم في الحج خالصا ليس معه عمرة، قال عطاء: قال جابر: فقدم النبي صلى الله عليه وسلم صبح رابعة مضت من ذي الحجة، فلما قدمنا امرنا النبي صلى الله عليه وسلم ان نحل، وقال: احلوا واصيبوا من النساء، قال عطاء، قال جابر: ولم يعزم عليهم ولكن احلهن لهم، فبلغه انا نقول: لما لم يكن بيننا وبين عرفة إلا خمس امرنا ان نحل إلى نسائنا، فناتي عرفة تقطر مذاكيرنا المذي، قال: ويقول جابر بيده هكذا وحركها، فقام رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: قد علمتم اني اتقاكم لله، واصدقكم وابركم، ولولا هديي لحللت كما تحلون، فحلوا، فلو استقبلت من امري ما استدبرت ما اهديت، فحللنا وسمعنا واطعنا".
ہم سے مکی بن ابراہیم نے بیان کیا، ان سے ابن جریج نے بیان کیا، ان سے عطاء نے بیان کیا، ان سے جابر رضی اللہ عنہ نے (دوسری سند) امام ابوعبداللہ بخاری رحمہ اللہ نے کہا کہ محمد بن بکر برقی نے بیان کیا، ان سے ابن جریج نے بیان کیا، کہا کہ مجھے عطاء نے خبر دی، انہوں نے جابر رضی اللہ عنہ سے سنا، اس وقت اور لوگ بھی ان کے ساتھ تھے، انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خالص حج کا احرام باندھا اس کے ساتھ عمرہ کا نہیں باندھا۔ عطاء نے بیان کیا کہ جابر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم 4 ذی الحجہ کی صبح کو آئے اور جب ہم بھی حاضر ہوئے تو آپ نے ہمیں حکم دیا کہ ہم حلال ہو جائیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ حلال ہو جاؤ اور اپنی بیویوں کے پاس جاؤ۔ عطاء نے بیان کیا اور ان سے جابر رضی اللہ عنہ نے کہ ان پر یہ ضروری نہیں قرار دیا بلکہ صرف حلال کیا، پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو معلوم ہوا کہ ہم میں یہ بات ہو رہی ہے کہ عرفہ پہنچنے میں صرف پانچ دن رہ گئے ہیں اور پھر بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اپنی عورتوں کے پاس جانے کا حکم دیا ہے، کیا ہم عرفات اس حالت میں جائیں کہ مذی یا منی ہمارے ذکر سے ٹپک رہی ہو۔ عطاء نے کہا کہ جابر رضی اللہ عنہ نے اپنے ہاتھ سے اشارہ کیا کہ اس طرح مذی ٹپک رہی ہو، اس کو ہلایا۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور فرمایا، تمہیں معلوم ہے کہ میں تم میں اللہ سے سب سے زیادہ ڈرنے والا ہوں، تم میں سب سے زیادہ سچا ہوں اور سب سے زیادہ نیک ہوں اور اگر میرے پاس ہدی (قربانی کا جانور) نہ ہوتا تو میں بھی حلال ہو جاتا، پس تم بھی حلال ہو جاؤ۔ اگر مجھے وہ بات پہلے سے معلوم ہو جاتی جو بعد میں معلوم ہوئی تو میں قربانی کا جانور ساتھ نہ لاتا۔ چنانچہ ہم حلال ہو گئے اور ہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بات سنی اور آپ کی اطاعت کی۔

Share this: