احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

23: 23- بَابُ كَلاَمِ الإِمَامِ وَالنَّاسِ فِي خُطْبَةِ الْعِيدِ، وَإِذَا سُئِلَ الإِمَامُ عَنْ شَيْءٍ وَهْوَ يَخْطُبُ:
باب: عید کے خطبہ میں امام کا اور لوگوں کا باتیں کرنا۔
وإذا سئل الإمام عن شيء وهو يخطب.‏
‏‏‏‏ اور امام کا جواب دینا جب خطبے میں اس سے کچھ پوچھا جائے۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 983
حدثنا مسدد، قال: حدثنا ابو الاحوص، قال: حدثنا منصور بن المعتمر، عن الشعبي، عن البراء بن عازب، قال: خطبنا رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم النحر بعد الصلاة، فقال:"من صلى صلاتنا ونسك نسكنا فقد اصاب النسك، ومن نسك قبل الصلاة فتلك شاة لحم، فقام ابو بردة بن نيار، فقال: يا رسول الله والله لقد نسكت قبل ان اخرج إلى الصلاة وعرفت ان اليوم يوم اكل وشرب فتعجلت واكلت واطعمت اهلي وجيراني، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: تلك شاة لحم، قال: فإن عندي عناق جذعة هي خير من شاتي لحم فهل تجزي عني، قال: نعم، ولن تجزي عن احد بعدك".
ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ابوالاحوص سلام بن سلیم نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے منصور بن معتمر نے بیان کیا کہ ان سے عامر شعبی نے، ان سے براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے، انہوں نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بقر عید کے دن نماز کے بعد خطبہ دیا اور فرمایا کہ جس نے ہماری طرح کی نماز پڑھی اور ہماری طرح کی قربانی کی، اس کی قربانی درست ہوئی۔ لیکن جس نے نماز سے پہلے قربانی کی تو وہ ذبیحہ صرف گوشت کھانے کے لیے ہو گا۔ اس پر ابوبردہ بن نیار نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قسم اللہ کی میں نے تو نماز کے لیے آنے سے پہلے قربانی کر لی میں نے یہ سمجھا کہ آج کا دن کھانے پینے کا دن ہے۔ اسی لیے میں نے جلدی کی اور خود بھی کھایا اور گھر والوں کو اور پڑوسیوں کو بھی کھلایا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بہرحال یہ گوشت (کھانے کا) ہوا (قربانی نہیں) انہوں نے عرض کیا کہ میرے پاس ایک بکری کا سال بھر کا بچہ ہے وہ دو بکریوں کے گوشت سے زیادہ بہتر ہے۔ کیا میری (طرف سے اس کی) قربانی درست ہو گی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں مگر تمہارے بعد کسی کی طرف سے ایسے بچے کی قربانی کافی نہ ہو گی۔

Share this: