احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

48: 48- بَابُ الزَّكَاةِ عَلَى الزَّوْجِ وَالأَيْتَامِ فِي الْحَجْرِ:
باب: عورت کا خود اپنے شوہر کو یا اپنی زیر تربیت یتیم بچوں کو زکوٰۃ دینا۔
قاله ابو سعيد عن النبي صلى الله عليه وسلم.
‏‏‏‏ اس کو ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 1466
حدثنا عمر بن حفص، حدثنا ابي، حدثنا الاعمش , قال: حدثني شقيق، عن عمرو بن الحارث، عن زينب امراة عبد الله رضي الله عنهما , قال: فذكرته لإبراهيم. ح فحدثني إبراهيم، عن ابي عبيدة، عن عمرو بن الحارث، عن زينب امراة عبد الله بمثله سواء , قالت:"كنت في المسجد فرايت النبي صلى الله عليه وسلم , فقال: تصدقن ولو من حليكن، وكانت زينب تنفق على عبد الله وايتام في حجرها، قال: فقالت لعبد الله: سل رسول الله صلى الله عليه وسلم ايجزي عني ان انفق عليك وعلى ايتام في حجري من الصدقة ؟ فقال: سلي انت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فانطلقت إلى النبي صلى الله عليه وسلم فوجدت امراة من الانصار على الباب حاجتها مثل حاجتي، فمر علينا بلال فقلنا: سل النبي صلى الله عليه وسلم ايجزي عني ان انفق على زوجي وايتام لي في حجري ؟ وقلنا لا تخبر بنا، فدخل فساله , فقال: من هما ؟ , قال: زينب، قال: اي الزيانب ؟ , قال: امراة عبد الله، قال: نعم، لها اجران اجر القرابة واجر الصدقة".
ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے میرے باپ نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے اعمش نے بیان کیا ‘ ان سے شقیق نے ‘ ان سے عمرو بن الحارث نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی بیوی زینب رضی اللہ عنہا نے۔ (اعمش نے) کہا کہ میں نے اس حدیث کا ذکر ابراہیم نحعی سے کیا۔ تو انہوں نے بھی مجھ سے ابوعبیدہ سے بیان کیا۔ ان سے عمرو بن حارث نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی بیوی زینب نے ‘ بالکل اسی طرح حدیث بیان کی (جس طرح شقیق نے کی کہ) زینب رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ میں مسجد نبوی میں تھی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو میں نے دیکھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ فرما رہے تھے ‘ صدقہ کرو ‘ خواہ اپنے زیور ہی میں سے دو۔ اور زینب اپنا صدقہ اپنے شوہر عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ اور چند یتیموں پر بھی جو ان کی پرورش میں تھے خرچ کیا کرتی تھیں۔ اس لیے انہوں نے اپنے خاوند سے کہا کہ آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھئے کہ کیا وہ صدقہ بھی مجھ سے کفایت کرے گا جو میں آپ پر اور ان چند یتیموں پر خرچ کروں جو میری سپردگی میں ہیں۔ لیکن عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا کہ تم خود جا کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھ لو۔ آخر میں خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی۔ اس وقت میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دروازے پر ایک انصاری خاتون کو پایا۔ جو میری ہی جیسی ضرورت لے کر موجود تھیں۔ (جو زینب ابومسعود انصاری کی بیوی تھیں) پھر ہمارے سامنے سے بلال گذرے۔ تو ہم نے ان سے کہا کہ آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ مسئلہ دریافت کیجئے کہ کیا وہ صدقہ مجھ سے کفایت کرے گا جسے میں اپنے شوہر اور اپنی زیر تحویل چند یتیم بچوں پر خرچ کر دوں۔ ہم نے بلال سے یہ بھی کہا کہ ہمارا نام نہ لینا۔ وہ اندر گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ دو عورتیں مسئلہ دریافت کرتی ہیں۔ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ دونوں کون ہیں؟ بلال رضی اللہ عنہ نے کہہ دیا کہ زینب نام کی ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کون سی زینب؟ بلال رضی اللہ عنہ نے کہا کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی بیوی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں! بیشک درست ہے۔ اور انہیں دو گنا ثواب ملے گا۔ ایک قرابت داری کا اور دوسرا خیرات کرنے کا۔

Share this: