احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

47: 47- بَابُ الصَّدَقَةِ عَلَى الْيَتَامَى:
باب: یتیموں پر صدقہ کرنا بڑا ثواب ہے۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 1465
حدثنا معاذ بن فضالة، حدثنا هشام، عن يحيى، عن هلال بن ابي ميمونة، حدثنا عطاء بن يسار، انه سمع ابا سعيد الخدري رضي الله عنه يحدث،"ان النبي صلى الله عليه وسلم جلس ذات يوم على المنبر وجلسنا حوله , فقال: إني مما اخاف عليكم من بعدي ما يفتح عليكم من زهرة الدنيا وزينتها، فقال رجل: يا رسول الله، اوياتي الخير بالشر ؟ فسكت النبي صلى الله عليه وسلم، فقيل له: ما شانك تكلم النبي صلى الله عليه وسلم ولا يكلمك، فراينا انه ينزل عليه، قال: فمسح عنه الرحضاء، فقال: اين السائل ؟ وكانه حمده , فقال: إنه لا ياتي الخير بالشر وإن مما ينبت الربيع يقتل او يلم إلا آكلة الخضراء , اكلت حتى إذا امتدت خاصرتاها استقبلت عين الشمس فثلطت وبالت ورتعت، وإن هذا المال خضرة حلوة فنعم صاحب المسلم ما اعطى منه المسكين , واليتيم , وابن السبيل او كما قال النبي صلى الله عليه وسلم، وإنه من ياخذه بغير حقه كالذي ياكل ولا يشبع ويكون شهيدا عليه يوم القيامة".
ہم سے معاذ بن فضالہ نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھ سے ہشام دستوائی نے ‘ یحییٰ سے بیان کیا۔ ان سے ہلال بن ابی میمونہ نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے عطاء بن یسار نے بیان کیا ‘ اور انہوں نے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے سنا ‘ وہ کہتے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن منبر پر تشریف فرما ہوئے۔ ہم بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اردگرد بیٹھ گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں تمہارے متعلق اس بات سے ڈرتا ہوں کہ تم پر دنیا کی خوشحالی اور اس کی زیبائش و آرائش کے دروازے کھول دئیے جائیں گے۔ ایک شخص نے عرض کیا۔ یا رسول اللہ! کیا اچھائی برائی پیدا کرے گی؟ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خاموش ہو گئے۔ اس لیے اس شخص سے کہا جانے لگا کہ کیا بات تھی۔ تم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک بات پوچھی لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تم سے بات نہیں کرتے۔ پھر ہم نے محسوس کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی نازل ہو رہی ہے۔ بیان کیا کہ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پسینہ صاف کیا (جو وحی نازل ہوتے وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو آنے لگتا تھا) پھر پوچھا کہ سوال کرنے والے صاحب کہاں ہیں۔ ہم نے محسوس کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے (سوال کی) تعریف کی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اچھائی برائی نہیں پیدا کرتی (مگر بے موقع استعمال سے برائی پیدا ہوتی ہے) کیونکہ موسم بہار میں بعض ایسی گھاس بھی اگتی ہیں جو جان لیوا یا تکلیف دہ ثابت ہوتی ہیں۔ البتہ ہریالی چرنے والا وہ جانور بچ جاتا ہے کہ خوب چرتا ہے اور جب اس کی دونوں کوکھیں بھر جاتی ہیں تو سورج کی طرف رخ کر کے پاخانہ پیشاب کر دیتا ہے اور پھر چرتا ہے۔ اسی طرح یہ مال و دولت بھی ایک خوشگوار سبزہ زار ہے۔ اور مسلمان کا وہ مال کتنا عمدہ ہے جو مسکین ‘ یتیم اور مسافر کو دیا جائے۔ یا جس طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا۔ ہاں اگر کوئی شخص زکوٰۃ حقدار ہونے کے بغیر لیتا ہے تو اس کی مثال ایسے شخص کی سی ہے جو کھاتا ہے لیکن اس کا پیٹ نہیں بھرتا۔ اور قیامت کے دن یہ مال اس کے خلاف گواہ ہو گا۔

Share this: