احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

6: 6- بَابُ الْخُرُوجِ إِلَى الْمُصَلَّى بِغَيْرِ مِنْبَرٍ:
باب: عیدگاہ میں خالی جانا منبر نہ لے جانا۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 956
حدثنا سعيد بن ابي مريم، قال: حدثنا محمد بن جعفر، قال: اخبرني زيد بن اسلم، عن عياض بن عبد الله بن ابي سرح، عن ابي سعيد الخدري، قال:"كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يخرج يوم الفطر والاضحى إلى المصلى، فاول شيء يبدا به الصلاة، ثم ينصرف فيقوم مقابل الناس والناس جلوس على صفوفهم فيعظهم ويوصيهم ويامرهم، فإن كان يريد ان يقطع بعثا قطعه او يامر بشيء امر به، ثم ينصرف"، قال ابو سعيد: فلم يزل الناس على ذلك حتى خرجت مع مروان وهو امير المدينة في اضحى او فطر، فلما اتينا المصلى إذا منبر بناه كثير بن الصلت، فإذا مروان يريد ان يرتقيه قبل ان يصلي فجبذت بثوبه فجبذني، فارتفع فخطب قبل الصلاة، فقلت له: غيرتم والله، فقال ابا سعيد: قد ذهب ما تعلم، فقلت: ما اعلم والله خير مما لا اعلم، فقال: إن الناس لم يكونوا يجلسون لنا بعد الصلاة فجعلتها قبل الصلاة.
ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے محمد بن جعفر نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھے زید بن اسلم نے خبر دی، انہیں عیاض بن عبداللہ بن ابی سرح نے، انہیں ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے، آپ نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عیدالفطر اور عید الاضحی کے دن (مدینہ کے باہر) عیدگاہ تشریف لے جاتے تو سب سے پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھاتے، نماز سے فارغ ہو کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کے سامنے کھڑے ہوتے۔ تمام لوگ اپنی صفوں میں بیٹھے رہتے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں وعظ و نصیحت فرماتے، اچھی باتوں کا حکم دیتے۔ اگر جہاد کے لیے کہیں لشکر بھیجنے کا ارادہ ہوتا تو اس کو الگ کرتے۔ کسی اور بات کا حکم دینا ہوتا تو وہ حکم دیتے۔ اس کے بعد شہر کو واپس تشریف لاتے۔ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ لوگ برابر اسی سنت پر قائم رہے لیکن معاویہ کے زمانہ میں مروان جو مدینہ کا حاکم تھا پھر میں اس کے ساتھ عیدالفطر یا عید الاضحی کی نماز کے لیے نکلا ہم جب عیدگاہ پہنچے تو وہاں میں نے کثیر بن صلت کا بنا ہوا ایک منبر دیکھا۔ جاتے ہی مروان نے چاہا کہ اس پر نماز سے پہلے (خطبہ دینے کے لیے) چڑھے اس لیے میں نے ان کا دامن پکڑ کر کھینچا اور لیکن وہ جھٹک کر اوپر چڑھ گیا اور نماز سے پہلے خطبہ دیا۔ میں نے اس سے کہا کہ واللہ تم نے (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کو) بدل دیا۔ مروان نے کہا کہ اے ابوسعید! اب وہ زمانہ گزر گیا جس کو تم جانتے ہو۔ ابوسعید نے کہا کہ بخدا میں جس زمانہ کو جانتا ہوں اس زمانہ سے بہتر ہے جو میں نہیں جانتا۔ مروان نے کہا کہ ہمارے دور میں لوگ نماز کے بعد نہیں بیٹھتے، اس لیے میں نے نماز سے پہلے خطبہ کو کر دیا۔

Share this: