احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

9: 9- بَابُ هَلْ يَقُولُ إِنِّي صَائِمٌ. إِذَا شُتِمَ:
باب: کوئی روزہ دار کو اگر گالی دے تو اسے یہ کہنا چاہئے کہ میں روزہ سے ہوں؟
صحيح بخاري حدیث نمبر: 1904
حدثنا إبراهيم بن موسى، اخبرنا هشام بن يوسف، عن ابن جريج، قال: اخبرني عطاء، عن ابي صالح الزيات، انه سمع ابا هريرة رضي الله عنه، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: قال الله:"كل عمل ابن آدم له، إلا الصيام فإنه لي، وانا اجزي به، والصيام جنة، وإذا كان يوم صوم احدكم فلا يرفث ولا يصخب، فإن سابه احد او قاتله، فليقل: إني امرؤ صائم، والذي نفس محمد بيده، لخلوف فم الصائم اطيب عند الله من ريح المسك، للصائم فرحتان يفرحهما: إذا افطر فرح، وإذا لقي ربه فرح بصومه".
ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو ہشام بن یوسف نے خبر دی، انہیں ابن جریج نے کہا کہ مجھے عطاء نے خبر دی، انہیں ابوصالح (جو روغن زیتون اور گھی بیچتے تھے) نے انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اللہ پاک فرماتا ہے کہ انسان کا ہر نیک عمل خود اسی کے لیے ہے مگر روزہ کہ وہ خاص میرے لیے ہے اور میں ہی اس کا بدلہ دوں گا اور روزہ گناہوں کی ایک ڈھال ہے، اگر کوئی روزے سے ہو تو اسے فحش گوئی نہ کرنی چاہئے اور نہ شور مچائے، اگر کوئی شخص اس کو گالی دے یا لڑنا چاہے تو اس کا جواب صرف یہ ہو کہ میں ایک روزہ دار آدمی ہوں، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی جان ہے! روزہ دار کے منہ کی بو اللہ تعالیٰ کے نزدیک مشک کی خوشبو سے بھی زیادہ بہتر ہے، روزہ دار کو دو خوشیاں حاصل ہوں گی (ایک تو جب) وہ افطار کرتا ہے تو خوش ہوتا ہے اور (دوسرے) جب وہ اپنے رب سے ملاقات کرے گا تو اپنے روزے کا ثواب پا کر خوش ہو گا۔

Share this: