احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

30: 30- بَابُ الصَّلاَةُ مِنَ الإِيمَانِ:
باب: نماز ایمان کا جزو ہے۔
وقول الله تعالى: {وما كان الله ليضيع إيمانكم} يعني صلاتكم عند البيت.
‏‏‏‏ اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ اللہ تمہارے ایمان کو ضائع کرنے والا نہیں۔ یعنی تمہاری وہ نمازیں جو تم نے بیت المقدس کی طرف منہ کر کے پڑھی ہیں، قبول ہیں۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 40
حدثنا عمرو بن خالد، قال: حدثنا زهير، قال: حدثنا ابو إسحاق، عن البراء بن عازب،"ان النبي صلى الله عليه وسلم كان اول ما قدم المدينة نزل على اجداده، او قال: اخواله من الانصار، وانه صلى قبل بيت المقدس ستة عشر شهرا او سبعة عشر شهرا، وكان يعجبه ان تكون قبلته قبل البيت، وانه صلى اول صلاة صلاها صلاة العصر وصلى معه قوم، فخرج رجل ممن صلى معه فمر على اهل مسجد وهم راكعون، فقال: اشهد بالله لقد صليت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم قبل مكة فداروا كما هم قبل البيت، وكانت اليهود قد اعجبهم إذ كان يصلي قبل بيت المقدس، واهل الكتاب، فلما ولى وجهه قبل البيت انكروا ذلك". قال قال زهير: حدثنا ابو إسحاق، عن البراء في حديثه هذا، انه مات على القبلة قبل ان تحول رجال، وقتلوا فلم ندر ما نقول فيهم، فانزل الله تعالى: وما كان الله ليضيع إيمانكم سورة البقرة آية 143.
ہم سے عمرو بن خالد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے زہیر نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابواسحاق نے بیان کیا، ان کو براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب مدینہ تشریف لائے تو پہلے اپنی نانہال میں اترے، جو انصار تھے۔ اور وہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سولہ یا سترہ ماہ بیت المقدس کی طرف منہ کر کے نماز پڑھی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خواہش تھی کہ آپ کا قبلہ بیت اللہ کی طرف ہو (جب بیت اللہ کی طرف نماز پڑھنے کا حکم ہو گیا) تو سب سے پہلی نماز جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیت اللہ کی طرف پڑھی عصر کی نماز تھی۔ وہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ لوگوں نے بھی نماز پڑھی، پھر آپ کے ساتھ نماز پڑھنے والوں میں سے ایک آدمی نکلا اور اس کا مسجد (بنی حارثہ) کی طرف گزر ہوا تو وہ لوگ رکوع میں تھے۔ وہ بولا کہ میں اللہ کی گواہی دیتا ہوں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مکہ کی طرف منہ کر کے نماز پڑھی ہے۔ (یہ سن کر) وہ لوگ اسی حالت میں بیت اللہ کی طرف گھوم گئے اور جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیت المقدس کی طرف منہ کر کے نماز پڑھا کرتے تھے، یہود اور عیسائی خوش ہوتے تھے مگر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیت اللہ کی طرف منہ پھیر لیا تو انہیں یہ امر ناگوار ہوا۔ زہیر (ایک راوی) کہتے ہیں کہ ہم سے ابواسحاق نے براء سے یہ حدیث بھی نقل کی ہے کہ قبلہ کی تبدیلی سے پہلے کچھ مسلمان انتقال کر چکے تھے۔ تو ہمیں یہ معلوم نہ ہو سکا کہ ان کی نمازوں کے بارے میں کیا کہیں۔ تب اللہ نے یہ آیت نازل کی «وما كان الله ليضيع إيمانكم‏» (البقرہ: 143)۔

Share this: