63: 63- بَابُ غَزْوَةُ ذِي الْخَلَصَةِ:
باب: غزوہ ذوالخلصہ کا بیان۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 4357
حدثنا يوسف بن موسى، اخبرنا ابو اسامة، عن إسماعيل بن ابي خالد، عن قيس، عن جرير، قال: قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم:"الا تريحني من ذي الخلصة ؟"فقلت: بلى، فانطلقت في خمسين ومائة فارس من احمس، وكانوا اصحاب خيل، وكنت لا اثبت على الخيل، فذكرت ذلك للنبي صلى الله عليه وسلم، فضرب يده على صدري حتى رايت اثر يده في صدري، وقال:"اللهم ثبته واجعله هاديا مهديا"، قال: فما وقعت عن فرس بعد، قال: وكان ذو الخلصة بيتا باليمن لخثعم وبجيلة، فيه نصب تعبد، يقال له: الكعبة، قال: فاتاها، فحرقها بالنار وكسرها، قال: ولما قدم جرير اليمن كان بها رجل يستقسم بالازلام، فقيل له: إن رسول رسول الله صلى الله عليه وسلم ها هنا، فإن قدر عليك ضرب عنقك، قال: فبينما هو يضرب بها إذ وقف عليه جرير، فقال: لتكسرنها، ولتشهدن ان لا إله إلا الله، او لاضربن عنقك، قال: فكسرها وشهد، ثم بعث جرير رجلا من احمس يكنى ابا ارطاة إلى النبي صلى الله عليه وسلم يبشره بذلك، فلما اتى النبي صلى الله عليه وسلم، قال: يا رسول الله، والذي بعثك بالحق ما جئت حتى تركتها كانها جمل اجرب، قال: فبرك النبي صلى الله عليه وسلم على خيل احمس ورجالها خمس مرات.
ہم سے یوسف بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا ہم کو خبر دی ابواسامہ نے، انہیں اسماعیل بن ابی خالد نے، انہیں قیس بن ابی حازم نے اور ان سے جریر بن عبداللہ بجلی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ذوالخلصہ سے مجھے کیوں نہیں بےفکری دلاتے! میں نے عرض کیا میں حکم کی تعمیل کروں گا۔ چنانچہ قبیلہ احمس کے ڈیڑھ سو سواروں کو ساتھ لے کر میں روانہ ہوا۔ یہ سب اچھے سوار تھے، لیکن میں سواری اچھی طرح نہیں کر پاتا تھا۔ میں نے اس کے متعلق نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ذکر کیا تو آپ نے اپنا ہاتھ میرے سینے پر مارا جس کا اثر میں نے اپنے سینہ میں دیکھا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا فرمائی ”اے اللہ! اسے اچھا سوار بنا دے اور اسے ہدایت کرنے والا اور خود ہدایت پایا ہوا بنا دے۔“ راوی نے بیان کیا کہ پھر اس کے بعد میں کبھی کسی گھوڑے سے نہیں گرا۔ راوی نے بیان کیا کہ ذوالخلصہ ایک (بت خانہ) تھا، یمن میں قبیلہ خثعم اور بجیلہ کا، اس میں بت تھے جن کی پوجا کی جاتی تھی اور اسے کعبہ بھی کہتے تھے۔ بیان کیا کہ پھر جریر وہاں پہنچے اور اسے آگ لگا دی اور منہدم کر دیا۔ بیان کیا کہ جب جریر رضی اللہ عنہ یمن پہنچے تو وہاں ایک شخص تھا جو تیروں سے فال نکالا کرتا تھا۔ اس سے کسی نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ایلچی یہاں آ گئے ہیں۔ اگر انہوں نے تمہیں پا لیا تو تمہاری گردن مار دیں گے۔ بیان کیا کہ ابھی وہ فال نکال ہی رہے تھے کہ جریر رضی اللہ عنہ وہاں پہنچ گئے۔ آپ نے اس سے فرمایا کہ یہ فال کے تیر توڑ کر کلمہ لا الٰہ الا اللہ پڑھ لے ورنہ میں تیری گردن مار دوں گا۔ راوی نے بیان کیا اس شخص نے تیر وغیرہ توڑ ڈالے اور کلمہ ایمان کی گواہی دی۔ اس کے بعد جریر رضی اللہ عنہ نے قبیلہ احمس کے ایک صحابی ابوارطاط رضی اللہ عنہ نامی کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بھیجا جب وہ خدمت میں حاضر ہوئے تو انہوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث کیا ہے۔ میں آپ کی خدمت میں حاضر ہونے کے لیے اس وقت تک نہیں چلا جب تک اس بت کدہ کو خارش زدہ اونٹ کی طرح جلا کر سیاہ نہیں کر دیا۔ بیان کیا کہ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبیلہ احمس کے گھوڑوں اور سواروں کے لیے پانچ مرتبہ برکت کی دعا فرمائی۔