احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

65: 65- بَابُ ذَهَابُ جَرِيرٍ إِلَى الْيَمَنِ:
باب: جریر بن عبداللہ بجلی رضی اللہ عنہ کا یمن کی طرف جانا۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 4359
حدثني عبد الله بن ابي شيبة العبسي، حدثنا ابن إدريس، عن إسماعيل بن ابي خالد، عن قيس، عن جرير، قال: كنت باليمن فلقيت رجلين من اهل اليمن: ذا كلاع، وذا عمرو، فجعلت احدثهم عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال له ذو عمرو: لئن كان الذي تذكر من امر صاحبك لقد مر على اجله منذ ثلاث، واقبلا معي حتى إذا كنا في بعض الطريق رفع لنا ركب من قبل المدينة، فسالناهم، فقالوا: قبض رسول الله صلى الله عليه وسلم، واستخلف ابو بكر والناس صالحون، فقالا: اخبر صاحبك انا قد جئنا ولعلنا سنعود إن شاء الله، ورجعا إلى اليمن، فاخبرت ابا بكر بحديثهم، قال:"افلا جئت بهم ؟"فلما كان بعد، قال لي ذو عمرو: يا جرير، إن بك علي كرامة، وإني مخبرك خبرا:"إنكم معشر العرب لن تزالوا بخير ما كنتم إذا هلك امير تامرتم في آخر، فإذا كانت بالسيف كانوا ملوكا يغضبون غضب الملوك، ويرضون رضا الملوك".
مجھ سے عبداللہ بن ابی شیبہ عبسی نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عبداللہ بن ادریس نے بیان کیا، ان سے اسماعیل بن ابی خالد نے، ان سے قیس بن ابی حازم نے اور ان سے جریر بن عبداللہ بجلی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ (یمن سے واپسی پر مدینہ آنے کے لیے) میں دریا کے راستے سے سفر کر رہا تھا۔ اس وقت یمن کے دو آدمیوں ذوکلاع اور ذوعمرو سے میری ملاقات ہوئی میں ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی باتیں کرنے لگا اس پر ذوعمرو نے کہا: اگر تمہارے صاحب (یعنی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ) وہی ہیں جن کا ذکر تم کر رہے ہو تو ان کی وفات کو بھی تین دن گزر چکے۔ یہ دونوں میرے ساتھ ہی (مدینہ) کی طرف چل رہے تھے۔ راستے میں ہمیں مدینہ کی طرف سے آتے ہوئے کچھ سوار دکھائی دئیے، ہم نے ان سے پوچھا تو انہوں نے اس کی تصدیق کی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم وفات پا گئے ہیں۔ آپ کے خلیفہ ابوبکر رضی اللہ عنہ منتخب ہوئے ہیں اور لوگ اب بھی سب خیریت سے ہیں۔ ان دونوں نے مجھ سے کہا کہ اپنے صاحب (ابوبکر رضی اللہ عنہ) سے کہنا کہ ہم آئے تھے اور ان شاءاللہ پھر مدینہ آئیں گے یہ کہہ کر دونوں یمن کی طرف واپس چلے گئے۔ پھر میں نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کو ان کی باتوں کی اطلاع دی تو آپ نے فرمایا کہ پھر انہیں اپنے ساتھ لائے کیوں نہیں؟ بہت دنوں بعد خلافت عمری میں ذوعمرو نے ایک مرتبہ مجھ سے کہا کہ جریر! تمہارا مجھ پر احسان ہے اور تمہیں میں ایک بات بتاؤں گا کہ تم اہل عرب اس وقت تک خیر و بھلائی کے ساتھ رہو گے جب تک تمہارا طرز عمل یہ ہو گا کہ جب تمہارا کوئی امیر وفات پا جائے گا تو تم اپنا کوئی دوسرا امیر منتخب کر لیا کرو گے۔ لیکن جب (امارت کے لیے) تلوار تک بات پہنچ جائے تو تمہارے امیر بادشاہ بن جائیں گے۔ بادشاہوں کی طرح غصہ ہوا کریں گے اور انہیں کی طرح خوش ہوا کریں گے۔

Share this: