احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

5: 5- بَابُ وَصَاةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وُفُودَ الْعَرَبِ أَنْ يُبَلِّغُوا مَنْ وَرَاءَهُمْ:
باب: وفود عرب کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ وصیت کہ ان لوگوں کو جو موجود نہیں ہیں دین کی باتیں پہنچا دیں۔
قاله مالك بن الحويرث
‏‏‏‏ یہ مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ نے نقل کیا ہے۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 7266
حدثنا علي بن الجعد، اخبرنا شعبة. ح وحدثني إسحاق، اخبرنا النضر، اخبرنا شعبة، عن ابي جمرة، قال: كان ابن عباس يقعدني على سريره، فقال لي: إن وفد عبد القيس لما اتوا رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: من الوفد ؟، قالوا: ربيعة، قال: مرحبا بالوفد او القوم غير خزايا ولا ندامى، قالوا: يا رسول الله، إن بيننا وبينك كفار مضر، فمرنا بامر ندخل به الجنة، ونخبر به من وراءنا، فسالوا عن الاشربة، فنهاهم عن اربع، وامرهم باربع: امرهم بالإيمان بالله، قال: هل تدرون ما الإيمان بالله ؟، قالوا: الله ورسوله اعلم، قال: شهادة ان لا إله إلا الله وحده لا شريك له، وان محمدا رسول الله، وإقام الصلاة، وإيتاء الزكاة، واظن فيه صيام رمضان، وتؤتوا من المغانم الخمس، ونهاهم عن الدباء، والحنتم، والمزفت، والنقير، وربما قال: المقير، قال احفظوهن وابلغوهن من وراءكم".
ہم سے علی بن الجعد نے بیان کیا، کہا ہم کو شعبہ نے خبر دی (دوسری سند) امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا کہ اور مجھ سے اسحاق بن راہویہ نے بیان کیا، کہا ہم کو نضر بن شمیل نے خبر دی، کہا ہم کو شعبہ نے خبر دی، ان سے ابوجمرہ نے بیان کیا کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما مجھے خاص اپنے تخت پر بٹھا لیتے تھے۔ انہوں نے ایک بار بیان کیا کہ قبیلہ عبدالقیس کا وفد آیا جب وہ لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پہنچے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کس قوم کا وفد ہے؟ انہوں نے کہا کہ ربیعہ قبیلہ کا (عبدالقیس اسی قبیلے کا ایک شاخ ہے) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مبارک ہو اس وفد کو یا یوں فرمایا کہ مبارک ہو بلا رسوائی اور شرمندگی اٹھائے آئے ہو۔ انہوں نے کہا: یا رسول اللہ! ہمارے اور آپ کے بیچ میں مضر کافروں کا ملک پڑتا ہے۔ آپ ہمیں ایسی بات کا حکم دیجئیے جس سے ہم جنت میں داخل ہوں اور پیچھے رہ جانے والوں کو بھی بتائیں۔ پھر انہوں نے شراب کے برتنوں کے متعلق پوچھا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں چار چیزوں سے روکا اور چار چیزوں کا حکم دیا۔ آپ نے ایمان بااللہ کا حکم دیا۔ دریافت فرمایا جانتے ہو ایمان باللہ کیا چیز ہے؟ انہوں نے کہا کہ اللہ اور اس کا رسول زیادہ جانتے ہیں۔ فرمایا کہ گواہی دینا کہ اللہ کے سوا اور کوئی معبود نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں اور نماز قائم کرنے کا (حکم دیا) اور زکوٰۃ دینے کا۔ میرا خیال ہے کہ حدیث میں رمضان کے روزوں کا بھی ذکر ہے اور غنیمت میں سے پانچواں حصہ (بیت المال) میں دینا اور آپ نے انہیں دباء، حنتم، مزفت اور نقیر کے برتن (جن میں عرب لوگ شراب رکھتے اور بناتے تھے) کے استعمال سے منع کیا اور بعض اوقات مقیر کہا۔ فرمایا کہ انہیں یاد رکھو اور انہیں پہنچا دو جو نہیں آ سکے ہیں۔

Share this: