احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

31: 31- بَابُ الْقَضَاءِ فِي كَثِيرِ الْمَالِ وَقَلِيلِهِ:
باب: ناحق مال اڑانے میں جو وعید ہے وہ تھوڑے اور بہت دونوں مالوں کو شامل ہے۔
وقال ابن عيينة عن ابن شبرمة القضاء في قليل المال وكثيره سواء
‏‏‏‏ اور ابن عیینہ نے بیان کیا، ان سے شبرمہ (کوفہ کے قاضی) نے کہ دعویٰ تھوڑا ہو یا بہت سب کا فیصلہ یکساں ہے۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 7185
حدثنا ابو اليمان، اخبرنا شعيب، عن الزهري، اخبرني عروة بن الزبير، ان زينب بنت ابي سلمة، اخبرته، عن امها ام سلمة، قالت: سمع النبي صلى الله عليه وسلم جلبة خصام عند بابه، فخرج عليهم، فقال:"إنما انا بشر وإنه ياتيني الخصم، فلعل بعضا ان يكون ابلغ من بعض اقضي له بذلك واحسب انه صادق، فمن قضيت له بحق مسلم فإنما هي قطعة من النار فلياخذها، او ليدعها".
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، انہیں زہری نے، انہیں عروہ بن زبیر نے، انہیں زینب بنت ابی سلمہ رضی اللہ عنہا نے خبر دی، ان سے ان کی والدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دروازے پر جھگڑا کرنے والوں کی آواز سنی اور ان کی طرف نکلے۔ پھر ان سے فرمایا کہ میں تمہارے ہی جیسا انسان ہوں، میرے پاس لوگ مقدمہ لے کر آتے ہیں، ممکن ہے ایک فریق دوسرے سے زیادہ عمدہ بولنے والا ہو اور میں اس کے لیے اس حق کا فیصلہ کر دوں اور یہ سمجھوں کہ میں نے فیصلہ صحیح کیا ہے (حالانکہ وہ صحیح نہ ہو) تو جس کے لیے میں کسی مسلمان کے حق کا فیصلہ کر دوں تو بلاشبہ یہ فیصلہ جہنم کا ایک ٹکڑا ہے۔

Share this: