احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

33: 33- بَابُ مَنْ لَمْ يَكْتَرِثْ بِطَعْنِ مَنْ لاَ يَعْلَمُ فِي الأُمَرَاءِ حَدِيثًا:
باب: کسی شخص کی سرداری میں نافرمانی سے لوگ طعنہ دیں اور حاکم ان کے طعنہ کی پرواہ نہ کرے۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 7187
حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا عبد العزيز بن مسلم، حدثنا عبد الله بن دينار، قال: سمعت ابن عمر رضي الله عنهما، يقول:"بعث رسول الله صلى الله عليه وسلم بعثا، وامر عليهم اسامة بن زيد، فطعن في إمارته، وقال: إن تطعنوا في إمارته فقد كنتم تطعنون في إمارة ابيه من قبله، وايم الله إن كان لخليقا للإمرة، وإن كان لمن احب الناس إلي، وإن هذا لمن احب الناس إلي بعده".
ہم سے اسماعیل نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عبدالعزیز بن مسلم نے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن دینار نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ میں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لشکر بھیجا اور اس کا امیر اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما کو بنایا لیکن ان کی سرداری پر طعن کیا گیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ اگر آج تم ان کی امارت کو مطعون قرار دیتے ہو تو تم نے اس سے پہلے اس کے والد (زید رضی اللہ عنہ) کی امارت کو بھی مطعون قرار دیا تھا اور اللہ کی قسم! وہ امارت کے لیے سزاوار تھے اور وہ مجھے تمام لوگوں میں سب سے زیادہ عزیز تھے اور یہ (اسامہ رضی اللہ عنہ) ان کے بعد سب سے زیادہ مجھے عزیز ہے۔

Share this: