احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

35: 35- بَابُ إِذَا قَضَى الْحَاكِمُ بِجَوْرٍ أَوْ خِلاَفِ أَهْلِ الْعِلْمِ فَهْوَ رَدٌّ:
باب: جب حاکم کا فیصلہ ظالمانہ ہو یا علماء کے خلاف ہو تو وہ رد کر دیا جائے گا۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 7189
حدثنا محمود، حدثنا عبد الرزاق، اخبرنا معمر، عن الزهري، عن سالم، عن ابن عمر، بعث النبي صلى الله عليه وسلم خالدا. ح، وحدثني ابو عبد الله نعيم بن حماد، حدثنا عبد الله، اخبرنا معمر، عن الزهري، عن سالم، عن ابيه، قال:"بعث النبي صلى الله عليه وسلم خالد بن الوليد إلى بني جذيمة، فلم يحسنوا ان يقولوا اسلمنا، فقالوا: صبانا صبانا، فجعل خالد يقتل وياسر، ودفع إلى كل رجل منا اسيره، فامر كل رجل منا ان يقتل اسيره، فقلت: والله لا اقتل اسيري ولا يقتل رجل من اصحابي اسيره، فذكرنا ذلك للنبي صلى الله عليه وسلم، فقال: اللهم إني ابرا إليك مما صنع خالد بن الوليد مرتين".
ہم سے محمود نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالرزاق نے بیان کہا، کہا ہم کو معمر نے خبر دی، انہیں زہری نے انہیں سالم نے اور انہیں ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خالد رضی اللہ عنہ کو بھیجا۔ (دوسری سند) امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا اور مجھ سے نعیم بن حماد نے بیان کیا کہا ہم کو عبداللہ نے خبر دی، کہا ہم کو معمر نے خبر دی، انہیں زہری نے، انہیں سالم نے، انہیں ان کے والد نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کو بنی جذیمہ کی طرف بھیجا (جب انہیں اسلام کی دعوت دی) تو وہ «أسلمنا‏.‏» (ہم اسلام لائے) کہہ کر اچھی طرح اظہار اسلام نہ کر سکے بلکہ کہنے لگے کہ «صبأنا صبأنا» (ہم اپنے دین سے پھر گئے، ہم اپنے دین سے پھر گئے) اس پر خالد رضی اللہ عنہ انہیں قتل اور قید کرنے لگے اور ہم میں سے ہر شخص کو اس کے حصہ کا قیدی دیا اور ہمیں حکم دیا کہ ہر شخص اپنے قیدی کو قتل کر دے۔ اس پر میں نے کہا کہ واللہ! میں اپنے قیدی کو قتل نہیں کروں گا اور نہ میرے ساتھیوں میں کوئی اپنے قیدی کو قتل کرے گا۔ پھر ہم نے اس کا ذکر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے اللہ! میں اس سے برات ظاہر کرتا ہوں جو خالد بن ولید نے کیا، دو مرتبہ۔

Share this: